لاہور کی سیشن کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو ڈاکٹر عرفان کے خلاف انکوائری مکمل کرکے مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
11 دسمبر کو وکلاء نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں خاتون سمیت 3 مریض بروقت علاج نہ ہونے سے انتقال کرگئے تھے۔ وکلاء نے حملے کے دوران اسپتال میں توڑ پھوڑ کی جس کے باعث کروڑوں روپے کا نقصان بھی ہوا جب کہ اس ہنگامہ آرائی میں کئی گاڑیوں کے شیشے بھی توڑے گئے۔
پی آئی سی واقعے پر وکلاء نے الزام عائد کیا تھا کہ ڈاکٹر عرفان کی ویڈیو اشتعال کا باعث بنی جس کے باعث یہ واقعہ رونما ہوا تھا تاہم اِس حوالے سے سیشن کورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔ عدالت میں حیدر زمان ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ویڈیو بیان میں وکلاء کو سوچی سمجھی سازش کے تحت اکسایا گیا اور وہی تقریر انسانی جانوں کے ضیاع اور توڑ پھوڑ کا سبب بنی۔
درخواست میں کہا گیا کہ ایف آئی اے کو ڈاکٹر عرفان کے خلاف مقدمے کے اندراج کی درخواست دی مگر داد رسی نہیں کی گئی۔ سیشن کورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ نے درخواست پر سماعت کی جس دوران ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے عدالت کوبتایا کہ ڈاکٹر عرفان کے خلاف درخواست پر انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔
عدالت نے ڈاکٹر عرفان کے خلاف انکوائری مکمل کرنے کا عمل تیز کرکے مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔
خیال رہے کہ وکلاء کے حملے کے بعد پنجاب کا بڑا دل کا اسپتال پی آئی سی 6 روز مکمل طور پر غیر فعال رہا اور مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔