واضح رہے کہ وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں سی ڈی اے کی جانب سے سال 2017 میں وزارت انسانی حقوق کی درخواست پر مقامی ہندؤ آبادی کو مندر کی تعمیر کے لئے چار کنال پلاٹ الاٹ کی گئی جس کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے مندر کی تعمیر کے لئے دس کروڑ روپے گرانٹ کی منظوری بھی دی۔ جس کے بعد پاکستان میں مذہبی اور سیاسی حلقوں کی جانب سے شدید دباؤ سامنے آیا جس کے بعد حکومت نے مندر کی تعمیر کے حوالے سے فیصلہ اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیج دیا تھا۔ جس کے بعد اسلامی نظریاتی کونسل کا فیصلہ سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ ریاست کے فنڈز سے اقلیتوں کی عبادت گاہیں تعمیر نہیں ہوسکتی تاہم اسلام آباد کے سید پور میں قائم مندر کی تزین و آرائش کے لئے فنڈز مہیا کرسکتی ہے۔
اسلام آباد میں مندر کی باؤنڈری وال پر اس سال کے جولائی میں کام شروع ہوا مگر مذہبی گروہ کی جانب سے دباؤ سامنے انے کے بعد سی ڈی اے نے مندر کی تعمیر پر کام روکوادیا۔