ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے بتایا کہ بنوں میں سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ پر باہر سے حملہ نہیں کیا گیا بلکہ 18 دسمبر کو بنوں کینٹ کے اندر واقع سی ٹی ڈی کمپلیکس میں زیر تفتیش 35 دہشتگرد موجود تھے جن میں سے ایک دہشتگرد نے سی ٹی ڈی اہلکار کو قابو کر کے اس کا اسلحہ چھین لیا۔ سی ٹی ڈی کی تحویل میں موجود دہشتگروں نے ہی یہ صورتحال پیدا کی.
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ کانسٹیبل کا اسلحہ چھیننے کے بعد دہشت گرد نے دیگر زیر حراست 34 ساتھیوں کو آزاد کرا لیا۔ حوالات سے باہر نکلتے ہی دہشت گردوں نے مال خانہ سے مزید اسلحہ حاصل کیا اور فائرنگ شروع کر دی۔دہشت گردوں نے تفتیش کے لیے وہاں موجود جونیئر کمیشنڈ افسر کو یرغمال بنا لیا۔ دہشت گردوں کی فائرنگ سے ایک سی ٹی ڈی کانسٹیبل شہید، دوسرا زخمی ہوا۔ زخمی کانسٹیبل بعد ازاں ہسپتال میں شہید ہو گیا۔
میجر جنرل احمد شریف نے مزید بتایا کہ سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ سے فائرنگ کی آوازیں آتے ہی بنوں کینٹ سے سیکیورٹی فورسز فورا پہنچی اور علاقے کا گھیراؤ کر لیا۔ موثر گھیراؤ سے کمپلیکس میں موجود دہشت گردوں کے فرار کی ہر کوشش کو ناکام بنایا گیا ۔ اگلے دو دن دہشت گردوں کو غیر مشروط سرنڈر پر آمادہ کرنے کی کوششیں جاری رہیں. سرنڈر نہ کرنے پر بیس دسمبر کو سیکیورٹی فورسز نے طوفانی ایکشن کیا۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے افغانستان تک محفوظ راستے کا مطالبہ کیا. دہشت گردوں پر واضح کر دیا گیا افغانستان جانے دینے کا مطالبہ ماننے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا 18. دسمبر کو کمپلیکس پر قبضے کے فوری بعد فائرنگ کے تبادلے میں 25 دہشت گرد مارے گئے۔ تین کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ سات نے سرنڈر کیا ۔ آپریشن میں بہادری و جانبازی سے لڑتے مادر وطن کے تین سپوت شہید ہوئے.شہداء میں صوبیدار میجر خورشید اکرم، سپاہی سعید، سپاہی بابر شامل ہیں۔ آپریشن میں دو افسران سمیت دس سپاہی زخمی ہوئے۔
ملک کی حفاظت اور سالمیت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز ریاست کی رٹ برقرار رکھنے کے لیے ڈٹی ہوئی ہیں۔ سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ شہید بہادر سپاہیوں کی عظیم قربانیاں عزم کو مزید پختہ کرتی ہیں۔