اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان نے سائفر کیس کی ان کیمرہ ٹرائل کو فوری روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اٹارنی جنرل اور ایف آئی اے کو نوٹس جاری کر دیاہے ۔ عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس گل حسن اورنگزیب نے عمران خان کے خلاف سائفر کیس کے ان کیمرہ ٹرائل کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے سائفر کیس کی تمام کارروائی ان کیمرہ کرا دی ہے۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب ملک میں ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جی وہ ملک میں موجود ہیں ۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ایف آئی آر پڑھ دیتا ہوں کہ اصل میں الزام کیا ہے ۔ پراسیکیوشن کی درخواست پر عدالت نے ٹرائل ان کیمرہ کرنے کا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا عدالت نے ان کیمرہ پروسیڈنگ کی درخواست پر نوٹس جاری کیا تھا؟ ملزمان پر فرد جرم کب عائد ہوئی؟ عدالت نے پوچھا کہ اس کیس میں مسئلہ ہو رہاہے۔ ٹرائل کوئی کر رہاہے اور اپیلیں کوئی دوسرا وکیل، سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مسٹر پنجوتھا یہاں ہیں، یہ ٹرائل کر رہے ہیں۔مسٹر پنجوتھا نے بتایا 14 دسمبر کو فرد جرم عائد ہوئی۔ 13 دسمبر کو ان کیمرہ کارروائی کی درخواست پر 14 دسمبر کیلئے نوٹس ہوا تھا ۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایاکہ ان کیمرہ کارروائی کی درخواست پر ٹرائل کورٹ نے نوٹس جاری کیا تھا ۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا ملزمان کے اہل خانہ کو ٹرائل میں بیٹھنے کی مشروط اجازت دی گئی ہے۔ اہل خانہ کو پابند بنایا گیا ہے کہ عدالتی کارروائی سے متعلق بات نہیں کر سکتے۔ عدالت نے پوچھا کہ اگر فرد جرم عائد ہو گئی ہے تو یہ بھی نہیں بتا سکتے کہ فرد جرم عائد ہو گئی ہے؟ وکیل سلمان اکر راجہ نے کہا کہ بالکل انہیں پابند کیا ہے کہ وہ عدالتی کارروائی نہیں بتا سکتے ۔ سوشل میڈیا پر سائفر کیس کی کارروائی پبلش کرنے کی پابندی لگائی گئی ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں ان کیمرہ ٹرائل کے خلاف درخواست پر اٹارنی جنرل اور ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی جبکہ ٹرائل روکنے کی درخواست فوری منظور نہیں کی گئی ۔جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے پر اٹارنی جنرل کو سننا چاہتے ہیں۔ اس کا موقف بھی آجائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عمران خان نے سائفر کیس کی ان کیمرہ سماعت کا ٹرائل کورٹ کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپنے وکیل سلمان اکرم راجہ کے ذریعے دائر کی گئی درخواست میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ سائفر کیس میں ٹرائل کورٹ کے ان کیمرہ ٹرائل کا حکم نامہ کالعدم قرار دیا جائے درخواست پر فیصلہ ہونے تک عدالت سائفر کیس کے ٹرائل کی کارروائی کو معطل قرار دے۔
درخواست میں موقف دیا کہ سائفر عدالت کا 14دسمبر کا حکمنامہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 21 نومبر کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے اور عدالت نے اپنے حکم میں سائفر کیس کی رپورٹنگ پر بھی پابندی عائد کر دی جو کہ خلاف آئین ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے پی ٹی اے اور پیمرا کو بغیر کسی قانونی اتھارٹی کے غیرقانونی طور پر میڈیا اور سوشل میڈیا کو سینسر کرنے کے احکامات جاری کیے۔ ٹرائل کورٹ کا یہ حکم نامہ آئین کے آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے درخواست میں کہا کہ انصاف کو صرف ہونا نہیں بلکہ ہوتا ہوا دکھائی دینا چاہیے۔ بانی پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم اپنی آئینی ذمہ داری پوری کی۔ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے عوام اور میڈیا کی موجودگی میں اوپن ٹرائل ضروری ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ ٹرائل کورٹ کا 14دسمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور اس درخواست کے فیصلے تک ٹرائل کورٹ کو مزید کارروائی سے روکا جائے۔