سینیٹر پرویز رشید نے وزیر مملکت برائے ماحولیاتی تبدیلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس طرح پارلیمنٹ کی کمیٹی کو چھوڑ کر کسی اور پروگرام میں نہیں جاسکتیں کیونکہ یہ آپ کی وزارت سے منسلک معاملہ ہے اور آپ بیٹھ کر ہمیں سنیں گی، اس کے بعد آپ جا سکتی ہو۔
سینیٹر پرویز رشید نے زرتاج گل کے سامنے مؤقف اپنایا کہ کیا مدینہ کی ریاست ایسی ہوتی ہے جہاں سولہ لوگ مرجائیں اور دو سو سے زائد لوگ زخمی ہوجائے مگر وزیر صاحب نہ کسی تحقیقات کا حکم دیں اور نہ ہی کوئی ایف آئی آر درج کریں، بلکہ ذمہ داری دوسروں پر ڈال دیں۔
انھوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ حکومت اس مجرمانہ کام کے پیچھے ملوث لوگوں کو بچا رہی ہے کہ یہ تو سویابین کے اثرات کی وجہ سے ہوا اور لوگ مر گئے۔
سینیٹر پرویز رشید نے مؤقف اپنایا کہ ملک میں سالانہ 16 سے 18 کنٹینر درآمد ہوتے ہیں اور یہ کئی سالوں سے ہو رہا ہے بلکہ پوری دنیا سویابین درآمد کرتی ہے۔ وہاں تو کسی کی موت نہیں ہوئی۔
سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ وزیر مملکت صاحبہ حکومت سے کسی وزیر نے اتنی کوشش نہیں کی کے ان لوگوں کے پاس جا کر تعزیت کریں، یہ ہوتی ہے مدینہ کی ریاست؟ وزیر مملکت برائے ماحولیاتی تبدیلی نے جواب دیتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ سندھ میں اتنی بارشیں ہوئیں اور 30 سے زیادہ لوگوں کی ہلاکتیں ہوئیں مگر سندھ حکومت کا کوئی بندہ ان سے تعزیت کے لئے نہیں گیا اور ہم پر الزام تراشیاں ہو رہی ہیں۔
وزیر مملکت نے کہا کہ ہم کسی کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے اپنا کندھا پیش نہیں کریں گے، جس پر سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ آپ کی حکومت قاتلوں کو بچا رہی ہے کیونکہ وہ اثر رسوخ والے لوگ ہیں اور یہی وجہ ہے کہ حکومت خاموش ہے۔