دنیا نیوز میں شائع سینئر صحافی طارق عزیز کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو سینئر قریبی رفقا نے مشورہ دیا ہے کہ ناراض جہانگیر ترین سے بات کرنے میں کوئی حرج نہیں، جب حکومتی اتحادی جماعتوں سے مذاکرات کر رہی ہے، بالخصوص وزیراعظم نے پہلی مرتبہ ایم کیو ایم پاکستان کے ہیڈ کوارٹر بہاد رآباد جانے کا فیصلہ کر لیا ہے تو پھر جہانگیر ترین سے بات کرنے اور انہیں منانے کو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہئیے۔
اپنے اہم مگر ناراض رہنما سے مذاکرات کے دروازے بند کرکے انہیں باقاعدہ علحیدگی کو جواز فراہم نہیں کرنا چاہئیے بلکہ بات چیت کرکے جہانگیر ترین کو انگیج کیا جائے، اس کے باوجود بغاوت کرتے ہیں تو الزام تحریک کی قیادت پر نہیں آئے گا۔
رپورٹ کے مطابق حکمراں جماعت تحریک انصاف میں جہانگیر ترین کے حوالے سے دو آراء سامنے آئی ہیں اول ان سے صلح کر لی جائے جس کا آغاز حکومت اپنا ایک وفد بھیج کر کرے دوئم یہ تجویز سامنے آئی ہے کہ وہ بغاوت کر چکے ہیں، اپوزیشن جماعتوں ن لیگ پیپلز پارٹی سے کھلے عام ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
کسی حد تک یہ اطلاعات بھی موجود ہیں کہ انہوں نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں حکومت مخالف طاقتوں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے تو اس صورتحال میں ترین سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا بلکہ ان کی اہمیت میں اضافہ ہو گا اور وہ اپوزیشن سے بہترین پوزیشن میں ڈیل کر سکیں گے،لہذا جہانگیر ترین سے بات نہیں کرنی چاہئیے بلکہ انہیں کاؤنٹر کرنے کے لیے پیشگی ہم خیال گروپ کے خلاف پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر کارروائی شروع کر دینی چاہئیے۔
وزیراعظم نے دونوں تجاویز پر غور شروع کر دیا ہے، وہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ دورہ روس کے بعد کریں گے۔
واضح رہے کہ ان دونوں جہانگیر ترین کی اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے خفیہ ملاقات کی خبریں بھی زیر گردش ہیں۔