بلاول بھٹو کے اعلان کردہ لانگ مارچ سے وابستہ امیدیں

12:13 PM, 21 Feb, 2022

رب نواز بلوچ
موجودہ عمران حکومت میں ایک حشر برپا ہے۔ پورے ملک میں ہر طرف پریشانی ہے۔ ہر گھر میں بھوک سے تنگ مہنگائی کے مارے عوام اب نجات چاہتے ہیں۔ تنگ آمد بجنگ آمد، وہ اب آخری لڑائی کیلئے تیار ہیں۔
عوام آخری لڑائی کیلئے نوجوان چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی طرف دیکھ رہے ہیں، کیونکہ اس وقت ملک میں اپوزیشن کا واحد اور متحرک کردار وہی ادا کر رہے ہیں۔ بلاول بھٹو بیک وقت کراچی ہو یا اسلام آباد یا پھر کوئٹہ پورے ملک میں انتہائی متحرک کردار ادا کر رہے ہیں۔ جیسے ان کا ہاتھ عوام کی نبض پر ہو۔
بلاول بھٹو زرداری نے 27 فروری سے شہر قائد سے اسلام آباد کے جانب عوامی مارچ کا اعلان کر رکھا ہے۔ عوام نے بلاول بھٹو کے اعلان کردہ لانگ مارچ سے امید لگائی ہوئی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کا لانگ مارچ عمران خان کی حکومت کے خاتمے کی نوید ہی نہیں بلکہ عوام کو مزید مہنگائی سے چھٹکارا بھی دے گا۔ ساتھ ساتھ بلاول بھٹو زرداری بلا تفریق روزگار کے دروازے کھولیں گا۔ وہی روزگار جس کا شہید رانی محترمہ بے نظیر بھٹو نے اعلان کیا تھا اور عوام نے بھی نعرہ بلند کیا تھا کہ "بے نظیر آئے گی روزگار لائے گی"۔
موجودہ حکومت کی ناکام پالیسیوں کے سبب کراچی تا خیبر بے روزگاری، لاقانونیت اور مہنگائی کا بازار گرم ہے۔ لوگ بیروزگار ہو رہے ہیں اور جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ موجودہ نااہل حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہے۔ جس حاکم وقت نے کبھی عوامی عہدہ نہ رکھا ہو، اس کٹھ پتلی نے عوام کو ناکوں چنے چبوا دیئے ہیں۔
کراچی جو کہ روشنیوں اور روزگار سے بھرا شہر تھا، عالمی جریدے دی اکانومسٹ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق کراچی دنیا کا چھٹا سستا ترین شہر ہے۔ سندھ کے دارالخلافہ کو ایک بار پھر پڑوسی ملک جہاں اس وقت حالات بہت زیادہ خطرناک ہیں۔ کھانے پینے کے لالے پڑے ہیں، جہاں عالمی اداروں نے ہاتھ اُٹھا لیا ہے۔ ہمارے حکمران دنیا بھر میں ان کیلئے مدد اور امداد کے تقاضے کر رہے ہیں۔
ایسا لگ رہا کہ شہر کراچی کو جان بوجھ کر ان لوگوں سے بھرا جا رہا ہے۔ ہر طرف ان کے جتھے نظر آتے ہیں۔ یہ حکومت کی غلط پالیسیاں ہیں یا پھر کسی سازش کے تحت شہر قائد کو “اُن کے” رحم وکرم پر چھوڑا جا رہا ہے۔ تھوڑے عرصے بعد ایک مرتبہ پھر شہر کراجی میں کلاشنکوف اور ہیروئن کلچر پروان چڑھ رہا ہے۔
ہمارے بچے اور بچیاں اب غیر محفوظ ہوتے جا رہے ہیں۔ سٹریٹ کرائم کے نام پر قتل وغارت شروع ہو رہی ہے۔ کراچی میں بدامنی کی ذمہ داری بہرحال سندھ حکومت کی بنتی ہے۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ کراچی میں بدامنی کی اس لہر کو روکنا ہوگا۔ شہر قائد کے خلاف ہونے والی اس سازش کو بے نقاب کرنا ہوگا۔
صوبہ سندھ اور خاص طور پر شہر قائد کی عوام پیپلز پارٹی کے عوامی مارچ کیلئے انتہائی پر جوش اور موجودہ حکومت کی بھیانک پالیسیوں کے خلاف تیار ہیں اور موجودہ حکمرانوں سے جلد از جلد چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اب یہ ظالم حکمران ایک آنکھ نہیں بھاتے ہیں۔
آج سلیکٹڈ حکمران بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔ ان کی سوچ جیسے ختم ہو گئی ہے۔ اب کوئی ان کو اپنی انگلی نہیں پکڑا رہا اور نہ کوئی ان کو راستہ دکھا رہا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اس بوکھلاہٹ میں موجودہ حکومت کے ترجمان اور ان کا قائد بولتے ہوئے سر پیٹ لیتا ہے کیونکہ اب ان کے پاس کہنے کو کچھ بھی نہیں ہے۔
آئی ایم ایف کو ملک دے کر اب کس آزادی کی باتیں کریں گے۔ سٹیٹ بینک کا اختیار ختم کرکے کس منہ سے عوام کے پاس جائیں گے۔ اپنے آپ کو جمہوری کہلانے والے عوام کی آواز بند کرنا چاہتے ہیں۔ عوام کی آواز کو دبانے کیلئے آئے روز نئے نئے قوانین لائے جا رہے ہیں۔
مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا اور روز بروز آٹا، دال، چاول اور پیٹرول، گیس، بجلی کے نرخوں میں بے پناہ اضافہ ان کے جعلی مینڈٹ سے کامیاب ہونے والوں کو گلی محلوں میں چلنے کے اب قابل بھی نہیں چھوڑ رہا ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پندرہ روز کے اندر اضافہ، بجلی کی قیمتوں میں ماہانہ اضافہ، خوردنی اشیاء کی قیمتوں میں روزانہ اضافہ مگر تنخواہ دار طبقہ جو سب سے زیادہ پسا ہوا ہے کی تنخواہ میں اضافہ نہیں ہو رہا۔
آج عوام کی ایک ہی خواہش ہے کہ جلد از جلد موجودہ نااہل حکمرانوں سے نجات ملے اور عوام کے دکھوں کا مداوا کرنے کے لئے پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت آئے۔ وہ پیپلز پارٹی جس نے ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ تنخواہوں میں اضافہ کیا۔ وہ پیپلز پارٹی جس سے ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ ملازمتیں عوام میں بانٹیں۔ ملازمتیں دینے کی پاداش میں کئی رہنما جیل بھی گئے۔
اس جماعت نے عوام کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا۔ اسی جماعت کی رہنما جو پاکستان ہی نہیں عالمی دنیا کی رہنما اور پاکستان کی پہچان تھی نے عوام کے بیچ میں رہتے ہوئے عوام کے درمیان شہادت پائی۔
پیپلز پارٹی قربانی دینے والوں کی جماعت ہے۔ کارکنوں اور عوام کو ساتھ لے کر چلنے والی جماعت ہے۔ اس لئے آج اگر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے تو پورے ملک میں عوام کا سمندر امڈ آنے کو تیار ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے یہ موجودہ حکومت کے مارے ہوئے عوام اپنے اندر جنون رکھتے ہوئے آگے بڑھیں گے تاکہ موجودہ بے حس اور مغرور حکمرانوں سے آزادی حاصل کرسکیں۔
غریبوں کو بے گھر کرنے والے حکمرانوں کو ان کے گھر واپس بھیجنے کے لئے، ان کی ساڑھے تین سالوں کی کرپشن کا حساب لینے کے لئے، ناکام افغان پالیسیوں کے خاتمے کے لئے، ادویات کی قلت اور مہنگائی کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے، اب عوام چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا ساتھ دیں گے۔
آج پاکستان کے ہر صوبے اور ہر گھر سے آیک ہی آواز آ رہی ہے کہ 27 فروری کا لانگ مارچ موجودہ حکومت کے خاتمہ کا مارچ ہوگا۔ روزگار لانے والوں کا مارچ ہوگا۔ بے روز گاری ختم کرنے والوں کا مارچ ہوگا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کامیاب مارچ ہوگا۔
مزیدخبریں