سوئس کریڈٹ انکشافات: جنرلوں سے کوئی سوال نہیں پوچھ سکتا، عاصم سلیم باجوہ کلاسک مثال

07:00 PM, 21 Feb, 2022

نیا دور
تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا ہے کہ سوئس کریڈٹ انکشافات اس کا واضح ثبوت ہیں کہ جنرلوں سے کوئی سوال نہیں پوچھ سکتا، عاصم سلیم باجوہ اس کی کلاسک مثال ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے سوئس بینک کے انکشافات سے کوئی حیرانگی نہیں ہوئی. ہمارے ہاں احتساب کے اندر جب تک مقدس گائے کا مظاہر رہے گا، تب تک ایسی خبریں باہر سے آتی رہیں گی۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں سوئس لیکس پر اپنا تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہاں کوئی کسی جنرل کی اولاد سے یہ سوال کر ہی نہیں سکتا کہ تمہارے دادا کیا تھے؟ اور تمہارے والد جب جنرل ہوئے تو اتنی زیادہ دولت تمہارے پاس کہاں سے آ گئی؟ سابق جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کیس اس کی کلاسک مثال ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پنڈورا لیکس میں بھی کئی جنرلز کے نام آئے تھے کہ انہوں نے کس طرح بیرون ممالک میں اپنی جائیدادیں خریدی تھیں۔ تاہم اتنی اہم رپورٹ آنے کے باوجود بھی پاکستان میں ہُو کا عالم ہے۔ وزیراعظم عمران خان سمیت کسی نے بھی اس پر بات ہی نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں ان جنرلز کے نام تو چھپے لیکن اس کے بعد خاموشی ہے۔ اگر کسی سیاستدان کا نام ہوتا تو قبر سے نکال کر ان کا پوسٹمارٹم شروع کر دیتے۔ لیکن یہاں پر کچھ مقدس گائیں موجود ہیں جن کیخلاف نہ تو بات ہو سکتی ہے اور نہ ہی ان کا احتساب ہو سکتا ہے۔
مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا اس رپورٹ میں صرف دو افراد کا ذکر ہے۔ تاہم اس میں ضیاء الحق یا ان کے خاندان کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔ اس سے پہلے بھی بہت سی چیزیں سامنے آ چکی ہیں کہ کس طرح سے مرحوم ایوب خان کے بیٹوں نے جائیدادیں بنائیں۔ اب ہمیں بتایا گیا ہے کہ ''خاموش مجاہد'' نے کس طرح خاموشی سے 12 اعشاریہ 9 ملین ڈالرز اپنے اکائونٹ میں منتقل کئے۔
عبدالمعیز صدیقی کا کہنا تھا کہ میرا ایک مودبانہ سوال ہے کہ اگر 80ء کی دہائی میں یہ کچھ ہو رہا تھا تو اگلی جنگوں میں کیا ہوا اور کیا ہو رہا ہے؟ اس پر بھی تو کوئی انکوائری ہونی چاہیے۔ یہ لوگ جب اعلیٰ عہدیدار بن جاتے ہیں تو ان کی نسلیں صنعتکار بن جاتی ہیں۔ ریاست بھی ان کو اربوں کھربوں روپے کی زمین دیتی ہے۔ اگر بنیادی سی بھی جمہوریت ہوتی تو اس میں حمود الرحمان قسم کی انکوائری اب تک شروع ہو چکی ہوتی۔

 
مزیدخبریں