پیپلز پارٹی نے گورنر پنجاب کیلئے 3 ناموں کا انتخاب کرلیا

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مخدوم احمد محمود پارٹی قیادت کی پہلی ترجیح ہوں گے،مخدوم احمد محمود مسلم لیگ ن کیلئے بھی قابل قبول ہوں گے۔

02:09 PM, 21 Feb, 2024

نیا دور

پاکستان پیپلز پارٹی نے گورنر پنجاب کے لیے مشاورت شروع کردی۔  پارٹی کی قیادت نے گورنر پنجاب کے لیے 3 نام چن لیے۔

ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی جانب سے گورنر پنجاب کے لیے مخدوم احمد محمود کا نام فیورٹ ہے جبکہ قمر زمان کائرہ اور ندیم افضل چن کے ناموں پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مخدوم احمد محمود پارٹی قیادت کی پہلی ترجیح ہوں گے اور وہ مسلم لیگ ن کے لیے بھی قابلِ قبول ہوں گے۔

گورنر پنجاب کے نام کی حتمی منظوری آصف علی زرداری اور بلاول بھٹوزرداری دیں گے.

واضح رہے کہ وفاق اور صوبوں میں حکومت سازی کے لیے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان معاملات طے پاگئے ہیں جس کے تحت شہباز شریف وزیراعظم ہوں گے اور آصف زرداری صدر مملکت کے لیے مشترکہ امیدوار ہوں گے۔ چیئر مین سینیٹ پیپلز پارٹی اور ڈپٹی چیئر مین ن لیگ کا ہوگا جب کہ سپیکر قومی اسمبلی ن لیگ اور ڈپٹی سپیکر پیپلز پارٹی کا ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں سیاسی جماعتوں میں اتفاق ہوا ہے کہ بلوچستان کا وزیراعلیٰ پیپلز پارٹی کا ہوگا جبکہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی مل کرحکومت بنائے گی۔ گورنر سندھ  اور بلوچستان ن لیگ اور گورنر پنجاب پیپلز پارٹی کا ہوگا۔   پیپلز پارٹی پنجاب کی صوبائی کابینہ میں بھی شامل نہیں ہوگی۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

گورنر سندھ  کے انتخاب کے حوالے سے تاحال کوئی نام سامنے نہیں آئے تاہم ایم کیوایم نے سندھ کےلیےگورنرشپ اور وزارتوں پر بھی مطالبات کر رکھے ہیں جب کہ ایم کیوایم کی جانب سے کامران ٹیسوری کو گورنر کے عہدے پر برقرار رکھنے کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ سندھ میں گورنر شپ ہمارا حق ہے اس سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری بہت اچھا کام کررہے ہیں۔ ان کی بطورگورنرکارکردگی عمدہ ہے اس لیے ان ہی کو آگے چلنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے سندھ کی گورنری کے معاملے پر کوئی بحث ہو، ایم کیو ایم کے پاس کراچی کا 80 فیصد اور حیدرآباد کا 100 فیصد مینڈیٹ ہے اور سندھ میں گورنر شپ متحدہ کا حق ہے۔ اس سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ ڈیڈ لاک کوئی نہیں ہے معاملاتِ طے پا جائیں گے۔ ہمارا مطالبہ بلدیاتی اداروں کو خودمختار اور مضبوط کرنے کے لیے تین آئینی ترامیم پر حمایت حاصل کرنا ہے۔  ایم کیو ایم کی کوئی ڈیمانڈ نہیں۔ ہم اصول پر بات کررہے ہیں ہمارا مقصد اپنے حلقوں میں عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کا فارمولہ بنانا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت میں برائے نام نہیں رہنا چاہتے۔ ہماری توجہ لوگوں کو کیسے ڈیلیور کرنا ہے اس پر ہے۔ ایسا نہ ہو نام کہ حکومت میں ہوں اور عوام کو کچھ ڈیلیور نہ کرسکیں۔

ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم الیکشن سے پہلے سے ن لیگ کے ساتھ کھڑی ہے۔ صرف نمبر پورے کرکے حکومت بنانا ہی کافی نہیں اسےچلانا بھی ہے۔ آئیڈیل صورتحال یہ ہے کہ وزارتیں نہ لیں اور حکومت کا ساتھ دیں کیونکہ یہ حکومت پھولوں کی سیج ثابت نہیں ہوگی۔

مزیدخبریں