یہ آپریشن امریکا کی مشہور الاباما یونیورسٹی میں کیا گیا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ اس سے قبل ڈاکٹروں نے سور کے دل کو انسانوں میں کامیابی سے پیوند کیا تھا۔
خبر کے مطابق 57 سالہ جم پارسنز گذشتہ سال ستمبر میں ایک سڑک حادثے کا شکار ہوئے جس کے بعد انہیں برین ڈیڈ قرار دیا گیا تھا۔ جب ڈاکٹروں نے پارسنز کے اہل خانہ سے آپریشن کے بارے میں بات کی تو وہ مان گئے۔
اس کے بعد جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سور کے دونوں گردے مریض میں ٹرانسپلانٹ کئے گئے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ٹرانسپلانٹ کے فوراً بعد گردوں نے ٹھیک سے کام کرنا شروع کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سور کے دل کو 57 سالہ شخص میں کامیابی سے ٹرانسپلانٹ کیا تھا۔
طبی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ اس سے اعضا کے عطیہ کی کمی سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل سکول نے اس حوالے سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرانسپلانٹ کے بعد مریض بالکل ٹھیک ہے۔
اگرچہ اس ہارٹ ٹرانسپلانٹ کے بعد بھی فی الحال مریض کے مرض کا علاج یقینی نہیں ہے لیکن اس سرجری کو جانوروں سے انسانوں میں ٹرانسپلانٹ کے حوالے سے کسی سنگ میل سے کم نہیں کہا جا سکتا۔
ڈیوڈ بینیٹ نامی مریض میں کئی سنگین بیماریوں اور خراب صحت کے باعث انسانی دل کی پیوند کاری نہ ہو سکی تھی۔ اسی لئے ڈاکٹروں نے اسے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سور کا دل دیا۔ اہم بات یہ ہے کہ امریکہ میں کم از کم 100,000 افراد اعضا عطیہ کے منتظر ہیں۔