یہ اہم باتیں محمد حفیظ نے گذشتہ روز اے آر وائی ٹیلی وژن کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں کبھی پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام کی آنکھوں کا تارا نہیں رہا۔ لیکن اس کے باوجود پاکستان پر سمجھوتہ نہیں کیا اور ہر غلط چیز کیخلاف آواز اٹھائی۔
سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ میں آج بہت مطمئن ہوں کہ مجھ سے ہو سکا، وہ میں نے پاکستان کی کرکٹ کیلئے کیا۔ میری دعا تھی کہ پاکستان جب بھی ورلڈ کپ میں انڈیا کو شکست دے تو میں ٹیم کا حصہ ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ تاہم ورلڈ کپ کا سیمی فائنل ہارنے کا مجھے بہت افسوس ہے، کیونکہ ہم بہترین کرکٹ کھیل رہے تھے اور دوسری ٹیمیں ہمارے ساتھ کھیلنے سے ڈر رہی تھیں۔ دکھ یہ ہے کہ ہم اپنی کرکٹ کے عروج پر تھے لیکن اس کے باوجود عالمی ٹورنامنٹ نہیں جیت سکے۔
https://twitter.com/WaseemBadami/status/1484132692698755072?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1484132692698755072%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.siasat.pk%2Fforums%2Fthreads%2FD981DAA9D8B3D8B1D8B2-DAA9DB92D8AED984D8A7D981-D985D988D982D981-D8B1DAA9DABED8A7D8AAD988D986D8ACD985-D8B3DB8CD9B9DABEDB8C-D986DB92DAA9DB81D8A7D988DB81-D8AAD988DAA9DABEDB8CD984DB8CDABA-DAAFDB92D8A2D9BE-D981DB8CD8B5D984DB81-DAA9D8B1D984DB8CDABAD88CD8ADD981DB8CD8B8.811094%2F
انہوں نے دوران گفتگو ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ جب میں نے میچ فکسنگ کے معاملے پر آواز بلند کرنے کی کوشش کی تو نجم سیٹھی نے مجھ سے کہا محمد عامر تو کھیلیں گے، آپ فیصلہ کرلیں کہ آپ نے کھیلنا ہے یا نہیں۔ یہ سن کر میں بہت دلبرداشتہ ہوا، شاید رویا بھی اور کرکٹ چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ میرا موقف یہ تھا کہ کسی بھی ایسے شخص کو جو پاکستان سے کھیلتے ہوئے اے بدنام کرے، اسے دوبارہ کھیلنے کا موقع نہیں ملنا چاہیے۔
محمد حفیظ نے کہا کہ سابق چیئرمین احسان مانی نے ایک بل سینیٹ میں پیش کیا تھا جس کے متن میں درج ہے کہ پاکستان کی بدنامی کا باعث بننے والے کسی بھی کھلاڑی کو دوبارہ کھیلنے کا موقع نہیں ملنا چاہیے لیکن میں حیران ہوں کہ اس پر ابھی تک کوئی پیشرفت کیوں نہیں کی گئی۔
انہوں نے وسیم بادامی سے کہا کہ اگر کوئی دکان پر چوری کرتا ہوا پکڑا جائے تو اسے دوبارہ نوکری پر نہیں رکھا جاتا تو ملک کی بدنامی کا باعث بننے والوں کو دوبارہ کیسے نمائندگی دی جا سکتی ہے۔ تاہم میں نے سوچا کہ اپنے اصولی موقف پر ڈٹے رہتے ہوئے پاکستان کیلئے اپنی خدمات سرانجام دوں۔ اس لئے اس وقت ریٹائرمنٹ کا فیصلہ ترک کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بنگلا دیش کے دورے پر میں نے خود سکیلٹرز کو فون کرکے کہا تھا کہ میری جگہ ٹیم میں کسی اور نوجوان کھلاڑی کو موقع دیں۔
خیال رہے کہ دنیائے کرکٹ میں ’پروفیسر‘ کے نام سے مشہور پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ نے بین الاقوامی کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا ہے۔ محمد حفیظ نے 2018 میں ٹیسٹ کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا تھا جبکہ ان کا ون ڈے کریئر 2019 کے عالمی کپ کے بعد اس وقت اختتام کو پہنچا تھا جب سلیکٹرز نے مستقبل کو ذہن میں رکھتے ہوئے انھیں مزید سلیکٹ نہیں کیا تھا۔
محمد حفیظ نے یہ کہہ رکھا تھا کہ وہ اپنے بین الاقوامی کریئر کا اختتام 2020 کا ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کھیل کر کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ ٹورنامنٹ کووڈ کی وجہ سے ایک سال آگے بڑھا دیا گیا تھا یوں گذشتہ سال متحدہ عرب امارات میں ہونے والا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ محمد حفیظ کے انٹرنیشنل کریئر کا آخری ایونٹ ثابت ہوا۔