لاہور ہائیکورٹ کے ریکارڈ کے مطابق 1966ء میں پیدا ہونیوالی جسٹس عائشہ اے ملک نے اپنی بنیادی تعلیم پیرس اور نیویارک سے حاصل کی جبکہ کراچی گرامر اسکول، کراچی سے سینئر کیمبرج کیا۔
انہوں نے لندن سے اے لیول، گورنمنٹ کالج آف کامرس اینڈ اکنامکس کراچی سے بی کام اور لاہور کے پاکستان کالج آف لاء سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ عائشہ اے ملک نے امریکا سے ایل ایل ایم کیا، جہاں انہیں شاندار قابلیت کیلئے لندن ایچ گیمن فیلو 99-1998ء کا نام دیا گیا، 2001-1997ء کے دوران انہوں نے معروف قانون دان اور سابق چیف جسٹس آف پاکستان فخرالدین جی ابراہیم کے ساتھ بطور اسسٹنٹ وکیل بھی کام کیا۔
واضح رہے کہ جسٹس عائشہ ملک لاہور ہائیکورٹ میں دیگر ججز کے مقابلے میں سنیارٹی پر 5 ویں نمبر پر ہیں۔
جوڈیشل کمیشن نے 6 جنوری 2022ء کو جسٹس عائشہ ملک کی بطور سپریم کورٹ پہلی خاتون جج نامزدگی کی منظوری دی تھی۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی منظوری کے بعد وزارت قانون نے جسٹس عائشہ ملک کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے جسٹس عائشہ ملک کو نامزد کیا تھا۔ اس سے قبل جوڈیشل کمیشن نے ان کی تعیناتی کی تجویز مسترد کر دی تھی۔
جسٹس عائشہ اے ملک اب تک کئی اہم کیسز کے فیصلے سُنا چکی ہیں، جن میں خواتین کے ’ٹو فنگر ٹیسٹ‘ کا مقدمہ بھی شامل ہے، جس میں انہوں نے اس ٹیسٹ کو نامناسب اور خواتین کیلئے تکلیف دہ قرار دے کر ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔
محکمہ انسداد دہشت گردی میں خواتین کی تعیناتی کے کیس میں جسٹس عائشہ اے ملک نے خواتین کو بھرتی کرکے دفتری امور پر تعینات کرنے کا حکم سنایا اور قرار دیا کہ صنفی امتیاز پر خواتین کو نوکریوں سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔
دیگر اہم مقدمات میں پی ٹی آئی رہنماء کی درخواست پر شوگر ملز جنوبی پنجاب کے کاٹن بیلٹ میں منتقل کرنے سے روکنے کا حکم، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی نیب کیس میں ضمانت کی حمایت شامل ہیں۔