پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری اطلاعات نعمان علی بٹ کی جانب سے بیان دیا گیا کہ مطالبات کی منظوری تک پیٹرول پمپس بند رہیں گے۔
پی پی ڈی اے کے چیئرمین عبدالسمیع خان نے بیان میں کہا کہ بڑی پریشانی سمگل شدہ ایرانی پیٹرول اور ڈیزل ہے، جس کی کھلے عام اور بے انتہا ترسیل کی وجہ سے ہماری سیل 30 فیصد تک گر گئی ہے۔
ایسوسی ایشن کے رہنما عبدالسمیع خان کے مطابق, 22 جولائی بروز ہفتہ صبح 6 بجے سے پورے پاکستان میں پیٹرول پمپ بند کردیں گے۔ ہماری نمائندگی کرنے والے تقریباً 8000 سے 9000 آپریٹرز کل بند رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم انڈسٹری کے ڈیلرز ملک بھر میں 12 ہزار سے زائد ہیں اور اس نیٹ ورک کے ساتھ ملک کی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر کام کرتے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے مکمل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
عبدالسمیع خان نے کہا کہ ہم نے پیٹرولیم کے وزیر مصدق ملک سے رجوع کیا تھا تاہم کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا۔
پچھلے سال کے مقابلے میں افراط زر کی شرح تقریباً 38 فیصد ہوگئی ہے۔ اسی طرح بجلی اور دیگر یوٹیلیٹی بلز، مزدوری، کائبر ریٹ کی وجہ سے مالی لاگت اور دیگر ضروریات کی وجہ سے ڈیلرز کی کمیشن کے مارجن میں آمدنی بالکل ختم بلکہ منفی ہوگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے ہمیں 6 روپے فی لیٹر دیا جو 2.40 فیصد بنتا ہے اور ہم اس پر مطمئن نہیں تھے تاہم حکومت نے کہا کہ ہم اس پر غور کریں گے جبکہ اس کے بعد بجلی، دیگر بلز، مزدوری، کائبرریٹ کی وجہ سے مالی لاگت اور دیگر اخراجات میں کی وجہ سے کم سیل والے پمپوں کا منافع بالکل ختم ہوگیا ہے۔
ایسوسی ایشن نے مطالبات دہراتے ہوئے کہا کہ فی لیٹر ڈیزل پر ڈیلر مارجن 81.16 فیصد یعنی 5.67 روپے اضافے کیا جائے، جس کے بعد ڈیزل پرفی لیٹر مارجن7روپے سے بڑھ کر12.67 روپے ہوجائے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ ہماری ایسوسی ایشن پاکستان کی سب سے بڑی ایسوسی ایشن ہے، جس کے 10 ہزار ارکان ہیں، حکومت پاکستان سے 1999 میں طے ہوا تھا کہ ہمیں 5 فیصد منافع یا مارجن ملا کرے گا جو 2004 تک 4 فیصد ہوگیا۔ایک سال قبل حکومت ڈیلر مارجن میں69.49 فیصد فی لیٹر2.87 روپے تک اضافہ کیا تھا۔