اسلام آباد: دوستوں سے ملنے گئے طالبعلم کا یونیورسٹی ہاسٹل میں مبینہ گینگ ریپ

12:03 PM, 21 Jun, 2021

نیا دور
اسلام آباد میں واقع یونیورسٹی کے ہاسٹل میں ایک  24 سالہ طالب علم کے ساتھ مبینہ گینگ ریپ کے واقعے کو تین دن گزر چکے ہیں تاہم  ابھی تک  پولیس ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہے۔

یاد رہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ بھی اس واقعے کی تصدیق کر چکی، میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھی اس سے متعلق بات ہو رہی ہے اور اسلام آباد پولیس کے مطابق یہ معاملہ ان کے علم میں بھی ہے، مگر ابھی تک اس واقعے کی کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہو سکی ہے۔

یاد رہے کہ متاثرہ طالبعلم کے مطابق اُن کے ساتھ مبینہ گینگ ریپ کا واقعہ ہفتے کی شام اُس وقت پیش آیا  جب  وہ دیگر طلبا کے ساتھ اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی کے ہاسٹل میں رات گزارنے کے لیے آیا تھا۔
پولیس کا موقف کیا ہے؟
 بی بی سی نے پولیس کے حوالے سے لکھا کہ  روزنامچے میں اس واقعے کو رپورٹ کیا گیا ہے مگر مقدمہ اس لیے درج نہیں کیا گیا کیونکہ  پولیس کے مطابق متاثرہ طالب علم نے لکھ کر دیا ہے کہ وہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہیں چاہتے

مفتی عزیز  ریپ واقعہ
اس سے قبل مفتی عزیز کے ہاتھوں مدرسے کے طالبعلم کے  ریپ  کا واقعہ  ایک وائرل ویڈیو سے سامنے آیا تھا۔ جس میں پنجاب پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔ اور تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ملزم نے  پولیس کے انے اپنے اعترافی بیان میں کہا یہ ویڈیو میری ہی ہے جو صابر شاہ نے چھپ کر بنائی، طالبعلم صابر کو پاس کرنے کا جھانسہ دے کر ہوس کا نشانہ بنایا اور ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خوف اور پریشانی کا شکار ہوگیا تھا۔

ملزم عزیز الرحمان نے اعترافی بیان میں کہا کہ بیٹوں نے صابر شاہ کو دھمکایا اور اسے کسی سے بات کرنے سے روکا، صابر شاہ نے منع کرنے کے باوجود ویڈیو وائرل کردی، میں مدرسہ چھوڑنا نہیں چاہتا تھا اس لیے ویڈیو بیان جاری کیا جب کہ مدرسے کے منتظمین اور مہتمم ویڈیو کے بعد مدرسہ چھوڑنے کا کہہ چکے تھے۔
مزیدخبریں