قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ ہمیں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پاس جانے کی ضرورت نہیں تھی لیکن اس بلا میں ان کی کارکردگی سے پھنسے ہوئے ہیں۔ دو سال میں آہستہ آہستہ قرضوں اور آئی ایم ایف سے ہمیشہ کے لیے جان چھوٹے گی، حکومت محنت کر رہی ہے اور اس ملک میں تبدیلی آرہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں معیشت بہتر ہورہی ہے، صنعت چل رہی ہے، ہم جب آئے تھے تو کارخانے تباہ تھے اور معیشت برباد تھی لیکن اب کارخانے چل پڑے ہیں اورہماری حکومت نے ان کو ٹیکسز، بجلی، درآمدات میں مراعات دیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ میں نے بغیر کسی منشور، پروگرام اور اصلاحات کے حکومتیں دیکھی ہیں، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بیٹھ جاتا ہے، یہ سوچتا بھی نہیں ہے کہ ملک کی تعلیم کیا حالت ہے، صحت اور غریبوں کے کیا حالات ہیں تو یہ سب چیزیں نظر انداز کرتے ہیں۔ کل ہماری اولاد سوال کرے گی، اگر ہم اپنا حق پورا ادا نہیں کریں گے تو عوام اور خدا بھی پوچھے گا، ہم نے اپنے صوبے میں حق ادا کردیا ہے اور اس کا نتیجہ سامنے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جب آئے تھے تو خزانے میں 500 ارب ڈالر تھے، اسے تو ملک ایک مہینہ بھی نہیں چل سکتا ہے، یہ خزانہ خالی چھوڑ کر گئے، ابھی ہمارے 25 ارب ڈالر ہیں۔ صرف سرکاری نوکریوں سے روزگار نہیں ہوتا، مجھے دکھائیں اس وقت کون بے روزگار ہے، آپ کو مزدور نہیں ملتا، آپ کو گھروں میں نوکر نہیں ملتا کیونکہ لوگ صرف سرکاری نوکری چاہتے ہیں اور کوئی محنت کرنا نہیں چاہتا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 38 سال قبل میں سیاست میں آیا تو ہمارے علاقے اور سارے گاؤں کچے تھے، آج کوئی مجھے کچا مکان دکھا دے، کہاں غربت آگئی، کسی کے پاس گاڑیاں نہیں تھیں، موٹرسائیکل نہیں تھے لیکن آج ہر ایک اچھی زندگی گزار رہا ہے۔ یہ بالکل غلط پروپیگنڈا ہے کہ لوگ بھوکے ہوگئے ہیں، میرے صوبے میں آؤ اور مجھے کچا مکان دکھا دو تو میں کہوں گا کہ یہ ملک پیچھے جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر انہوں نے معیشت پڑھی ہو تو یہ آیا ہے کہ دنیا میں ہر جگہ مہنگائی بڑھی ہے، امریکا اوریورپ میں بھی مہنگائی جاری ہے لیکن اس کا ایک فارمولا ہے، اگر عوام کا معیار زندگی نیچے جائے اور مہنگائی آئے تو تباہی اور اگر عوام کا معیار زندگی بہتر ہورہا ہے اور ان کے پاس پیسہ ہے تو وہ ملک میں تباہی نہیں ترقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور لوگوں کی زندگی آپس میں جڑی ہوئی ہے، دنیا میں آج دیکھیں، امریکا اور یورپ میں کون سی چیز سستی ہوئی، ان کی آمدن بڑھ رہی اور ملک بھی ترقی کر رہا ہے۔ جس ملک میں مہنگائی نہیں ہو، سب کچھ رک جائے تو وہ ملک رک جائے گا، نہ کوئی اگائے گا، نہ کوئی صنعت چلائے گا اور کاروبار نہیں ہوگا تو کس طرح ملک چلے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ عجیب فینومینا شروع کیا ہوا ہے کہ مہنگائی اور غربت ہے، میں چیلنج کرتا ہوں کہ میرے صوبےمیں پھریں، مجھے غریب پیدا کرکے دکھا دیں تو میں کہوں گا تم بڑا سچ بول رہے ہو۔ یہ سب ڈراما ہے، اپوزیشن کا یہ ڈراما اب نہیں چلے گا، اب لوگ سمجھ دار ہوگئے ہیں۔
اس موقع حکمران جماعت کے ہی ایک رکن نے پرویز خٹک کو بتایا کہ کرک میں غربت ہے تو انہوں نے کہا کہ ہمارے رکن کہہ رہے تو میں مانتا ہوں کرک میں غربت ہوگی۔
وفاقی وزیر نے اپوزیشن کی جانب سے سوالات پر کہا کہ ہم نے ان کی باتیں سنیں، اگر ان کو برداشت نہیں ہے تو چلے جائیں میں اپنی تقریر پوری کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں اس فورم سے شہباز شریف کو چیلنج کرتا ہوں کہ آئیں مناظرہ کرتے ہیں کہ آپ کی 20 سالہ کارکردگی اور میری 5 سال اورموجودہ 3 سال کی کارکردگی کا جائزہ لیں۔