تفصیلات کے مطابق ہیلے کالج کا طالب علم اور طالبہ یونیورسٹی کی مرکزی لائبریری میں پڑھ رہے تھے کہ جمعیت کے کارکنان ان کے پاس پہنچے اور لڑکے کو زدو کوب کرنا شروع کر دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق 4 سے 5 لوگوں نے طالب علم کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ اس پر تشدد کو روکنے کی کوشش میں لڑکی کو بھی دھکیلا اور مارا گیا جبکہ جمعیت کے کارکنان کی جانب سے اسے گالیاں بھی دی گئی۔
موقع پر موجود طلبہ نے نیا دور کو بتایا کہ لڑکا اور لڑکی لائبریری سے نکل کر لائبریری سے ملحقہ کینٹین پر بیٹھے تھے کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس چند لڑکوں نے انہیں جمعیت کا تعارف کروایا اور ان سے بیٹھنے کی وجہ پوچھی۔ لڑکے نے ان سے سوال کیا کہ آپ کون ہوتے ہیں ہمیں پوچھنے والے؟ اس پر جمعیت کے کارکنان نےاس پر تشدد کرنا شروع کر دیا۔ لڑکی صورت حال دیکھ کر خوفزدہ ہوگئی اور لڑکے کو چھڑوانے کی کوشش کرتی رہی تاہم انہوں نے اسے بھی زدوکوب کیا اور گالیاں دیں اور اس کے بارے میں نا زیبا کلمات بھی کہے۔
پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو کی ممبر بشریٰ ماہ نور نے نیا دور کو بتایا کہ کرونا لاک ڈاؤن کے بعد یونیورسٹی کھلتے ہی جمعیت نے طلبہ میں اپنا ڈر اور خوف بٹھانا شروع کر دیا ہے۔ اسی ہفتے کے دوران جمعیت کی طرف سے طلبہ پر تشدد کا یہ تیسرا واقعہ ہے جبکہ گزشتہ دنوں انہوں نے ہوسٹل نمبر 18 میں بلوچ طالب علم پر تشدد کیا۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ انتظامیہ طلبہ پر ایک تنظیم کی طرف سے تشدد کرنے پر کوئی کاروائی نہیں کرتی تو ان کا کہنا تھا کہ جمعیت یہ سب یونیورسٹی انتظامیہ کی ایماء پر کر رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی آفیسر کرنل عبید براہ راست جمعیت کو سہولیات فراہم کرتے ہیں جبکہ ماضی میں بھی جمعیت کی طرف سے سینکڑوں طلبہ و طالبات کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا لیکن جمعیت کے کسی رکن کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ الٹا جمعیت یونیورسٹی کے اندر انتظامیہ کی اجازت سے اپنی سرگرمیاں منعقد کرتی ہے اور تقاریب میں پروفیسرز اور انتظامیہ کے دیگر لوگوں کو پروگرامز میں مدعو کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جمعیت کے اس رویے اور انتظامیہ کی ملی بھگت کی وجہ سے طلبہ میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔
نیا دور نے یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی آفیسر کرنل عبید سے انکا نقطہ نظر پوچھنے کی کوشش کی تو انہوں نے کہا کہ تشدد کا یہ واقعہ ضرور ہوا تاہم یہ بہت معمولی نوعیت کا واقعہ ہے اور اس طرح کے واقعات یونیورسٹی میں ہوتے رہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہونے والے واقعے میں طلبہ پر زیادہ تشدد نہیں ہوا بس کچھ تھپڑ ہی مارے گئے۔ کرنل عبید نے کہا کہ ہم نے طالب علم کی شکایت درج کر لی ہے اس پر تشدد کرنے والے ان طلبہ کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لیا جائے گا۔
پنجاب یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی آفیسر کرنل عبید نے کہا کہ یونیورسٹی کی پالیسی ہے کہ کوئی لڑکا اور لڑکی ساتھ نہیں بیٹھ سکتے مگر اس پالیسی کا اطلاق یونیورسٹی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے تاہم کوئی طالب علم قانون کو ہاتھ میں لیکر یہ کام نہیں کر سکتا۔