عزیز اللہ روزانہ ( ڈی سی انڈر 19 اکیڈمی پشین ) میں اپنے دو بیٹوں کو یہاں پریکٹس کے لیے لے کر آتا ہیں۔ انکے دونوں بیٹوں میں سے حسیب خان انڈر 19 میں ہے اور صبور خان انڈر 16 میں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ پشین میں منشیات کا استعمال روز بہ روز عام ہوتا جارہا ہے۔ میں نے سوچا کہ اسکے تدارک کے لیے اپنے حصے کا کردار ادا کروں۔ میں اپنے بیٹوں کو اسپورٹس میں میدان میں آنے کے لیے انکی حوصلہ افزائی کی روزانہ اپنے بیٹوں کے ساتھ اس لیے پلے گراونڈ میں آتا ہوں۔
تاکہ علاقے کے نوجوان نسل کو انکے مثبت اثرات پڑیں تاکہ وہ بھی دیگر سماجی برائیوں سے بچ کر کھیل کی میدان میں راغب ہوں۔ عزیز اللہ کہتے ہیں وہ سکول میں بھی یہی کام کرتے ہیں۔ وہ سکول میں ( سنگم کرکٹ کلب پشین ) کے سربراہ ہیں اور تعلیمی سرگرمیوں کیساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔
ڈی سی انڈر 19اکیڈمی پشین کے کوآرڈینیٹر اسفند یار کہتے ہیں کہ میں خود کرکٹر ہوں میں نے ڈپٹی کمشنر سے درخواست کی ہے کہ ہم اس اکیڈمی کو رضاکارنہ طور چلاتے ہیں تو انہوں نے یہ ہمارے حوالے کردیا۔ ہمیشہ خدشہ تھا کہ ہارڈ بال کھیلنے کے رجحان میں کمی آرہی ہے مگر ہم سب کی کوششوں سے یہاں نوجوان کھلاڑیوں میں اعتماد پیدا ہونا شروع ہوگیا ۔ ہارڈ بال سے کھلیں گے تو آگے بڑھیں گے۔ یسے وہ قومی ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں اور بلوچستان کی نمائندگی کرسکتے ہیں۔
ہماری کوشش سے اسکے مثبت نتائج سامنے آنا شروع چکے ہیں۔ اسوقت پشین سے بارہ پندرہ کلومیٹر سے دور کربلا ، اورکزئی سے نوجوان یہاں کھیلنے کے لیے آتے ہیں۔