انہوں نے کہا کہ عدالت کو جائزہ لینا چاہیے کہ ہم نے کونسی ترامیم کیں جو غلط ہیں، عمران خان نے ہمارے جھوٹے کیسز بنائے بے گناہی ثابت کرنا ہمارا حق ہے۔
رانا ثناء اللہ نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے ہمارے اوپر جھوٹے کیسز بنائے، بدنام زمانہ شہزاد اکبر اور بابر اعوان کو ہمارے اوپر مقدمات بنانے کیلئے لگایا گیا، ان کا ایک طریقہ کار ہے ایک جھوٹ کو پکڑ کر اس پر لگے رہنا، جھوٹے مقدمات کو ختم کرنا اور بے گناہی ثابت کرنا ہمارا بنیادی حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے ریمارکس کو ویلکم کرتا ہوں، ہم نے جو نیب ترامیم کی ہیں، عدالت عظمیٰ نیب ترامیم پر نظرثانی کرسکتی ہے، اس میں 85 فیصد ترامیم پی ٹی آئی دور میں ہوئیں، ہم نے تین ترامیم کی ہیں، ایک ترمیم الزام کو ثابت کرنا الزام لگانے والے پر ہوگا۔
یہ ہم نے خود اپنے پاس سے ترمیم نہیں ڈالی، یہ بات اسلامی نظریاتی کونسل نے کی، اسلامی نظریاتی کونسل کی ترتیب گزشتہ حکومت نے کی، ملزم کیلئے الزام کو ثابت کرنا ٹھیک نہیں ہے، اسی طرح عدالتوں کے فیصلے ہیں یہ کالا قانون ہے، عدالت کو ضمانت کا اختیار ہونا چاہیے، دہشتگردی کے کیس میں ریمانڈ 14دن جبکہ نیب کیسز میں 90، 90دن لوگوں کو جیلوں میں ڈال دیتے تھے جبکہ تفتیش 9دن بھی نہیں ہوتی، اب کہا جارہا ہے کہ نیب قانون کو ختم کردیا گیا، بتایا جائے کون سی ترمیم غلط ہوئی ہے۔
میں دعوے سے کہتا ہوں پی ٹی آئی عدالت میں چیلنج کرے تینوں ترامیم موجود رہیں گی۔ مونس الٰہی کے خلاف کیس ہے، ہم نے یہ نہیں کیا کہ پہلے گرفتار کریں، پھر ثابت کریں، لیکن حکومت نے مونس الٰہی کو سوالات دیے ۔
مونس الٰہی کے خلاف کیس ہم نے نہیں بنایا۔جہانگیرترین اور سلمان شہباز کے خلاف رپورٹس مختلف ہیں، دو آدمی ہیں، ایک نام محمد نواز بھٹی ہے جو نائب قاصد ہے اور دوسرا مشہور زمانہ سیکرٹری اسمبلی کا بھانجا ہے، ایک مظہر حسین ہیں، مونس الٰہی نے 2010رحیم یار خان میں 72کروڑ روپے مل خریدی ، دو سال بعد جس کمپنی نے ان سے خریدی، وہ مونس الٰہی کی ہے، اب ان کو ثابت کرنا ہوگا۔