الیکشن کمیشن کے باہر اکبر ایس بابر نے وکلاء کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ چاہتے ہیں کہ غیر قانونی فنڈنگ پر جامع تحقیقات ہوں۔
ان کا کہنا ہے کہ کیس الیکشن کمیشن میں لانا ذاتی مفاد کے لیے نہیں تھا، فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ ہونا خوش آئند ہے، امید ہے اللّٰہ تعالیٰ ہمیں کامیاب کریں گے۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ 20 ہزار آسٹریلین ڈالر اور 27 ہزار یورو سمیت بھاری رقوم پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئیں۔
ان کا کہنا ہے کہ سابق حکومت نے ملکی معیشت کو تباہ کر دیا، عمران خان خود کو احتساب سے بالاتر سمجھتے ہیں۔
اکبر ایس بابر کا کہنا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے کزن بھی اس کیس میں ہمارے ساتھ شامل رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ووٹر کا اعتماد بحال ہونے سے سیاست میں مثبت تبدیلی آئے گی۔
اکبر ایس بابر نے یہ بھی کہا کہ کیس لڑنے کا مقصد سیاسی جماعتوں کے لیے مثال قائم کرنا تھا، کیس سے متعلق دباؤ اور پابندیوں کا سامنا کیا۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 8 سال بعد تحریک انصاف کے خلاف 2014 سے زیر سماعت ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔
پی ٹی آئی کے منحرف بانی رکن اکبر ایس بابر نے 2014 میں مذکورہ کیس دائر کیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ غیر قانونی غیر ملکی فنڈز میں تقریباً 30 لاکھ ڈالر 2 آف شور کمپنیوں کے ذریعے اکٹھے کیے گئے اور یہ رقم غیر قانونی طریقے 'ہنڈی' کے ذریعے مشرق وسطیٰ سے پی ٹی آئی ملازمین کے اکاؤنٹس میں بھیجی گئی۔
ان کا یہ بھی الزام تھا کہ جو فنڈز بیرونِ ملک موجود اکاؤنٹس حاصل کرتے تھے، اسے الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئی سالانہ آڈٹ رپورٹ میں پوشیدہ رکھا گیا۔
بعد ازاں ایک سال سے زائد عرصے تک اس کیس کی سماعت ای سی پی میں تاخیر کا شکار رہی تھی کیونکہ پی ٹی آئی کی جانب سے اکتوبر 2015 میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی کہ اس کے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال سے ای سی پی کو روکا جائے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی اسکروٹنی کمیٹی کی تیار کردہ تہلکہ خیز رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں سے فنڈز حاصل کیے، فنڈز کو کم دکھایا اور درجنوں بینک اکاؤنٹس چھپائے۔
رپورٹ کے مطابق پارٹی نے مالی سال 10-2009 اور 13-2012 کے درمیان چار سال کی مدت میں 31 کروڑ 20 لاکھ روپے کی رقم کم ظاہر کی، سال کے حساب سے تفصیلات بتاتی ہیں کہ صرف مالی سال 13-2012 میں 14 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زیادہ کی رقم کم رپورٹ کی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 'پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس پر اس مدت کے لیے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی رائے کے جائزے میں رپورٹنگ کے اصولوں اور معیارات سے کسی انحراف کی نشاندہی نہیں ہوئی۔