روجھان پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مغوی شیر محمد ساہی صادق آباد سے ٹریکٹر کی خریداری کے لئے اپنی گاڑی پر جنوبی پنجاب کے شہر روجھان آئے تھے، لیکن ان کو اغوا کر لیا گیا۔ ان کی بازیابی کیلئے کارروائی شروع کر دی گئی ہے لیکن ابھی تک کوئی پیشرفت سامنے نہیں آ سکی ہے۔
دوسری جانب پی ٹی وی نیوز انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شیر محمد ساہی کنٹریکٹ یا مستقل نہیں ہیں لیکن اغوا کے واقعے کی معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔ ان کی بازیابی کے لئے معاملہ سرکاری سطح پر اٹھایا جائے گا۔
انڈیپینڈنٹ اردو کے مطابق مغوی شیر محمد ساہی کے قریبی دوست شکیل جٹالہ نے بتایا ہے کہ وہ ٹریکٹر خریدنے کیلئے صادق آباد سے اپنی گاڑی پر روجھان آرہے تھے۔ انہوں نے مجھے بھی ساتھ چلنے کو کہا مگر ضروری کام کی وجہ سے میں ساتھ نہیں جاسکا۔
شکیل جٹالہ نے انڈیپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ شیر محمد ساہی کے ساتھ کون آیا تھا، اس بارے میں ان کو کوئی علم نہیں ہے۔ رات 9 بجے میرے نمبر پر شیر محمد کے فون سے کال آئی اور اغوا کار نے بتایا کہ ہم آپ کے دوست کو اغوا کرکے لے جا رہے ہیں۔ ان کی گاڑی شاہ والی کی حدود میں سڑک کنارے کھڑی ہے آکر لے جائیں۔
شیر محمد ساہی کے دوست نے کہا کہ مجھے لگا کہ کوئی مذاق کر رہا ہے مگر جب دوبارہ کالز کیں تو نمبر بند تھا۔ اس کے بعد میں نے مغوی کی فیملی اور پولیس کو اطلاع دی۔ ہم پولیس کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچے تو گاڑی اسی جگہ موجود تھی، جہاں اغوا کاروں نے بتایا تھا۔ پولیس نے مغوی کے بھائی کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔