یہ بات انہوں نے نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں تبصرہ کرتے ہوئے کہی۔ احمد بلال محبوب نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ممنوعہ پارٹی فنڈنگ کیس کا فیصلہ پاکستان کے محفوظ ترین فیصلوں میں سے ایک ہے۔ موجودہ الیکشن کمیشن کا شاید ارادہ یہی ہے کہ بالاخر اس پر کوئی فیصلہ جاری کر ہی دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا اس معاملے پر فیصلہ کیا ہوگا؟ اس پر تو ابھی صرف قیاس آرائی ہی کی جا سکتی ہے لیکن ہم نے اب تک جو چیزیں دیکھی ہیں، جو سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ دیکھی ہے، اس کو پڑھ کر عام آدمی کو بھی اندازہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے وکلا بھی یہ کہتے رہے ہیں کہ ایسے کچھ واقعات ہوئے ہیں جس میں ضابطگیوں کے شواہد نظر آئے ہیں تاہم زیادہ سے زیادہ یہ ہوگا کہ یہ وہ پیسہ بحق سرکار ضبط ہو جائے گا۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس کیس کے نتیجے میں یہ ثابت ہوگیا کہ فارن سورس سے فنڈنگ ہوئی ہے تو حکومت سپریم کورٹ کو ریفرنس بھیجے گی اور وہاں فیصلہ ہوگا۔ اور اگر حکومتی ریفرنس مضبوط ہوا تو پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔
احمد بلال محبوب کا کہنا تھا کہ اس وقت تو یہ بات بہت دور افتادہ لگتی ہے لیکن اتنی بھی نہیں ہے کیونکہ میں نے جو سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پڑھی ہے اس میں فارن فنڈنگ کے شواہد موجود ہیں۔
پروگرام میں شریک گفتگو فرخ سلیم نے ملک کی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کسی شخصیت کیساتھ نہیں بلکہ ملک کیساتھ معاہدہ کرتا ہے۔ پچھلی حکومت میں ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا اور بھاگ گئے۔
فرخ سلیم کا کہنا تھا کہ پچھلے 18 مہینوں میں ہم کیا کر رہے ہیں، ہم آئی ایم ایف سے معاہدے کرتے ہیں، ان سے قسط وصول کرکے مکر جاتے ہیں۔ اس وجہ سے آئی ایم ایف اور پاکستان کی حکومت کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں مہنگائی بڑھ رہی ہے اور حکومتیں اس کو کنٹرول نہیں کر پا رہیں۔ اس کا توڑ یہ ہے کہ آمدن کو بڑھایا جائے۔ اگر آمدن بڑھ جاتی ہے تو مہنگائی کو برداشت کیا جا سکتا ہے۔