آئی پی پی کے صدر عبدالعلیم خان کی نجی ٹی وی کے پروگرام میں سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے ساتھ ہونے والی گفتگو پڑھ کر سنا دی۔
علیم خان نے کہا کہ عمران خان نے واٹس ایپ میسج میں کہا کہ نجی نیوز چینل سماء عثمان بزدار کے خلاف مہم کیوں چلا رہا ہے۔ آپ کو نہیں پتا کہ اس تقصان پی ٹی آئی کو زیادہ ہو رہا ہے۔ تو میں نے انہیں ایک ٹویٹر ٹرینڈ شیئر کیا جس پر لکھا تھا کہ 'کرپٹ بزدار'۔ میں نے انہیں کہا کہ سر میں نے اپنے لوگوں کو کہا ہے کہ پنجاب پر فوکس رکھیں۔ میں نے انہیں ہدایت دی ہے کہ سٹوریز دیتے ہوئے محتاط رہیں۔ مجھے آپ کی عثمان بزدار کے لیے محبت کا علم ہے لیکن یقینی طور پر وہ شخص کرپٹ اور نااہل دونوں ہے۔ وہ پنجاب میں جو بھی کر رہا ہے۔ وہ آپ کے لیے بدنامی کا باعث ہے۔ آپ ہماری واحد امید ہیں اور آپ یہ سب ایک احمق کرپٹ انسان کی وجہ سے برباد کررہے ہیں۔ انہوں نے مجھے کہا کہ کیا تم اس کی کرپشن کا کوئی ثبوت دے سکتے ہو۔ طاہر خورشید کرپٹ تھا اسی لیے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ عثمان بزدار کی کرپشن کا کوئی ٹھوس ثبوت دے سکتے ہو۔ میں نے جواب دیا کہ سر آپ وزیراعظم ہیں آپ کو میری تصدیق کی ضرورت نہیں۔ آئی ایس آئی سپیشن برانچ اور آئی بی سے پوچھ لیں آپ کو ہزار ثبوت مل جائیں گے۔ میرے لیے، میں نے اپنے 10 سال پوری ایمانداری اور عزم کے ساتھ ایک ایسے شخص کے لیے دیے ہیں جسے میں اب بھی ایماندار اور قابل اعتماد سمجھتا ہوں۔ اور واحد شخص جو اس ملک کو ترقی کی بلندیوں تک لے جاسکتا ہے۔ مجھے بہت تذلیل محسوس ہوتی ہے جب میں روز پارٹی کی ساکھ کو صرف ایک انسان کی وجہ سے نیچے گرتا ہوا دیکھتا ہوں۔ میں منافق نہیں ہو اور ہمیشہ آپ کے ساتھ ایماندار رہا ہوں۔ آپ پاکستان کے مہاتیر محمد اور لی کیو بن سکتے ہیں۔ قوم کو آپ کی ضرورت ہے۔ خدارا، ہم سب کو مایوس نہ کریں اور صرف ایک شخص کی وجہ سے سب کچھ جانے نہ دیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے آئی بی سے وزیراعلیٰ کے خلاف الزامات کی تحقیقات کے لیے کہا تھا۔ ابھی تک سوائے کچھ ٹرانسفر پوسٹنگز کے کچھ نہیں ہے۔ آئی ایس آئی سے بھی پوچھا ہے۔
https://twitter.com/KhalekKohistani/status/1670364226144342016?s=20
استحکام پاکستان پارٹی کے صدر علیم خان نے کہا ہے کہ عثمان بزدار کو اس وقت جیل میں ہونا چاہیے۔ ان سے پولیس یا ادارے تفتیش کریں تو وہ ساری باتیں خود بتا دیں گے۔ جو باتیں کر رہا ہوں وہ پی ٹی آئی میں بھی سب کو معلوم ہیں۔
استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ چاہیں تو شاہ محمود، شیریں مزاری اور اسد عمر سے قرآن اٹھوا کر پوچھ لیں کہ علیم خان جو کہہ رہا ہے وہ جھوٹ ہے یا سچ ہے۔ پرویز خٹک کو تو سب سے پہلے استحکام پاکستان پارٹی میں شامل ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی کا منشور پی ٹی آئی والا ہوگا کیونکہ وہ منشور سب نے مل کر بنایا تھا۔ علیم خان کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی الگ الیکشن لڑے گی۔ کسی کے ساتھ اتحاد نہیں کریں گے۔ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ مقامی سطح پر حلقے کی سیاست کرنے والے رہنما کریں گے۔
دوسری جانب صحافیوں نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران کان سے اس حوالے میں سوالات کرتے ہوئے پوچھا کہ آپکی اہلیہ کے خلاف بھی مہم جوئی شروع کر دی ہے، فردوس عاشق اعوان نے ٹی وہ پر بشریٰ پی پی پر الزام لگایا۔ علیم خان جو آپ کے قریبی ساتھی تھے انہوں نے آپ کا واٹس ایپ پیغام پرھ کے سنا دیا۔ اس بارے میں آپ کیا کہیں گے؟ اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ کتنا انسان گر سکتا ہے۔ مجھے ہمیشہ حیرت ہوتی ہے کہ لوگ کتنا نیچے گر سکتے ہیں۔
https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1671406991791779845?s=20
علاوہ ازیں، پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ٹویٹر پر استحکام پاکستان پارٹی کے صدر علیم خان کے بیان پر رد عمل کا اظہار کیا گیا ہے کہ مائنس عمران خان فارمولے کے تحت اب 'ریلو کٹوں' کے ذریعے عمران خان کی ذاتیات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ علیم خان سمجھتے تھے کہ ان کے بغیر تحریک انصاف چل نہیں سکتی جو محض ان کی خام خیالی تھی ترجمان تحریک انصاف نے مزید کہا کہ بیہودگی اور بےشرمی کے ایجنڈے پر جمع ہونے والا سیاسی کوڑا کرکٹ آج اپنے انجام سے دوچار ہے۔ لوٹوں کے ذریعے شروع کی جانے والی پروپیگینڈہ مہم ہر قدم پر ناکام ہو گی۔تحریک انصاف الحمدللہ عوام میں مزید مقبول اور انتخابی میدان کیلئے پہلے سے بڑھ کر تیار ہے۔
https://twitter.com/PTIofficial/status/1670434491486093312?s=20
واضح رہے کہ چند روز قبل پنجاب میں مبینہ طور پر رشوت لے کر تعیناتیاں اور تقرریاں کرنے کے الزام میں سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار سمیت 8 اہم شخصیات کے خلاف اینٹی کرپشن میں مقدمہ درج کیا تھا جبکہ ان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کی انکوائری بھی چل رہی ہے۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار 9 مئی واقعات کے بعد سیاست سے دستبرداری کا اعلان کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 14 ماہ سے مختلف عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کررہا ہوں۔ عثمان بزدار پی ٹی آئی کے دور حکومت میں تین سال سے زائد عرصے تک وزیراعلیٰ رہے اور پی ٹی آئی میں اکثر ان کی کارکردگی سے متعلق اختلافات کی خبریں سامنے آتی رہیں لیکن چیئرمین پی ٹی آئی انہیں اپنا ’وسیم اکرم پلس‘ قرار دیتے تھے۔