ایف آئی اے نے پرویز الٰہی کو لاہور کی مقامی عدالت میں پیش کیا۔ ایف آئی اے نے پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضٰی ورک نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی تھی۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے جوڈیشل مجسٹریٹ کو بتایا کہ مجھے جیل سے لے کر آئے ہیں۔ فرش پر کیڑے رینگتے ہیں۔
سابق وزیراعلیٰ نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلی سماعت پر بھی یہی کپڑے تھے آج بھی وہی سوٹ پہنا ہوا ہے۔ کوئی سہولت نہیں دی جارہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہائی کورٹ کا حکم نہیں مان رہے ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہونی چاہیے۔
عدالت نے ایف آئی اے کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا پرفیصلہ محفوظ کیا۔ بعدازاں ،جوڈیشل مجسٹریٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے آیف آئی اے کی پرویزالہٰی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی اور انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
پرویزالہٰی پرمنی لانڈرنگ سمیت دیگردفعات کے تحت مقدمہ درج ہے۔
فیڈرل انویسٹی گیشن حکام نے آج صبح سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو منی لانڈرنگ مقدمے میں گرفتارکیا۔
گزشتہ روز اینٹی کرپشن عدالت لاہور سے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی ضمانت منظور ہونے کے باوجود رہائی نہیں مل سکی تھی۔
اس سے قبل ان کی اہلیہ کی جانب سے بیان سامنے آیا تھا کہ جیل میں جو سلوک چوہدری پرویزالٰہی کے ساتھ ہو رہا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے۔ 77 سال کی عمر کے شخص کے ساتھ ظالمانہ سلوک کیا جارہا ہے۔
اہلیہ چوہدری پرویزالٰہی کا کہنا تھا کہ عام شہری کے بھی جو بنیادی حقوق ہیں وہ بھی چوہدری پرویزالٰہی کو نہیں دیے جا رہے۔
علاوہ ازیں، عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ میری طبعیت ٹھیک نہیں ہے۔ جیل کے جس کمرے میں ہوا کے لیے پنکھا بھی کبھی چلتا ہے کبھی نہیں۔ جس سیل میں مجھے رکھا گیا ہے اس میں ٹانگیں بھی سیدھی نہیں ہوتیں. ٹانگیں ٹیڑھی کر کے سیل میں رہنا پڑتا ہے۔
پی ٹی آئی میں ہونے کے باعث میرے ساتھ یہ سلوک ہورہا ہے۔
چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ دس دن سے ایک ہی شلوار قمیض پہنی ہوئی ہے.دوائی نہ ہی ڈاکٹر کی سہولت ہے. میری ادویات مجھ تک نہیں پہنچ رہیں۔
پرویز الہیٰ نے کہا کہ ان کی گھر والوں سے ملاقات بھی نہیں کروائی جا رہی۔ دس دن بعد لوگوں کو دیکھ رہا ہوں۔تحریک انصاف چھوڑنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے ملنے نہیں دیا جا رہا پریس کانفرنس کیسے کر دوں۔ ادھر بھی میڈیا سے بات نہیں کرنے دی جا رہی۔
انہوں نے کہا کون لوگ ہیں جو اس طرح کی بات کر رہے ہیں کہ میں تحریک انصاف میں نہیں۔ یہ بات وہ کر رہے ہیں جو وکٹ کی دونوں جانب کھیل رہے ہیں۔ میرے ساتھ جو ہو رہا ہے جو حالات اور کیس ہیں وہ تحریک انصاف کی وجہ سے ہے۔ تحریک انصاف میں ہی ہوں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ کارڈیالوجی میں ٹیسٹ بھی آدھے ہوئے۔میں نے تو اپنے دور میں کسی سے برا سلوک نہیں کیا نہ کسی کو اپنا دشمن سمجھا۔