میڈیا رپورٹس کے مطابق سکھر قرنطینہ سینٹر میں اس وقت 12 سو سے 1500 افراد کو قرنطینہ کیا گیا ہے، جن میں 150 ایسے لوگ بھی ہیں جن میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔
ابتدائی معلومات کے مطابق سینٹر میں موجود لوگوں کو مشتبہ شخص کی جانب سے واٹس ایپ پر وائس میسج کیا گیا کہ علما کرام اور کارکنوں کو باہر نکال دیا گیا ہے اور زائرین کو وارڈز سے باہر آنے کیلئے اکسایا گیا۔ اس مشتبہ میسج کے بعد 100 سے زائد زائرین قرنطینہ توڑ کر بلڈنگز کے احاطے میں آ گئے جن میں کئی ایسے افراد بھی شامل ہیں جن میں کرونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے۔
اس صورتحال میں پولیس اور رینجرز نے کالونی کو گھیر لیا ہے اور مظاہرین کو قرنطینہ سینٹر کے احاطے سے باہر نہیں نکلنے دیا جا رہا۔
زائرین کا مؤقف ہے کہ انتظامیہ ہمیں بے جا قید رکھنا چاہتی ہے، ورثا سے ملنے نہیں دیا جا رہا اور سامان لے جانے نہیں دیا جا رہا۔ زائرین کا مطالبہ ہے کہ ورثا اور رضاکاروں کو اندر آنے اور ملاقات کی اجازت دی جائے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں کرونا کیسز کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ سکھر میں تفتان سے آئے مزید 15 زائرین میں کیسز کی تصدیق ہوئی ہے، اور ایسے میں زائرین کا انتظامیہ سے تعاون نہ کرنا مشکلات کو جنم دے رہا ہے۔