واضح رہے کہ دنیا بھر کو متاثر کرنے والا کرونا وائرس اب پاکستان میں بھی کافی تیزی سے پھیل رہا ہے اور یہاں اس سے متاثرہ افراد کی تعداد 666 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ملک میں آج (بروز ہفتہ) تصدیق ہونے والے کیسز میں صوبہ سندھ سے 105، پنجاب سے 41، بلوچستان سے 12، خیبرپختونخوا سے 4 جبکہ گلگت بلستان سے 9 نئے کیسز شامل ہیں۔ اس طرح اگر ملک بھر میں متاثرین کی تعداد پر نظر ڈالیں تو سندھ کے 357، پنجاب کے 137، بلوچستان کے 104، خیبرپختونخوا کے 27، اسلام آباد کے 10، گلگت بلتستان میں 30 اور آزاد کشمیر کا ایک کیس شامل ہے۔
اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتیں سخت حفاظتی اقدامات کر رہی ہیں اور سلسلہ وار عوام پر مختلف پابندیاں بھی عائد کی جا رہی ہیں۔ حکومت کی جانب سے عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور لوگوں کو ہدایت کی جا رہی ہے کہ وہ سماجی دوری اختیار کرتے ہوئے گھروں میں رہیں تاکہ خطرناک کرونا وائرس سے محفوظ رہ سکیں۔
عالمی سطح پر بھی اس وائرس سے محفوظ رہنے کا واحد حل سماجی دوری ہی بتایا جا رہا ہے۔ اور سعودی عرب میں عمرہ سمیت متعدد اسلامی ممالک میں مسجدوں میں نماز کی ادائیگی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
جہاں ساری دنیا کو اس وقت صحت کے حوالے سے سنگین بحران کا سامنا ہے وہاں کچھ عناصر ایسے بھی ہیں جو عوام کو مذہب اور مسلک کے نام پر بیوقوف بنا کر حکومت کے مسائل میں اضافہ کر رہے ہیں۔ ایسی ہی ایک کوشش شیعہ ایکٹیوسٹ سمیہ بتول علوی کی جانب سے کی گئی ہے جنہوں نے کرونا وائرس کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات کو شیعہ کمیونٹی کے خلاف سازش قرار دیا ہے۔
ویڈیو میں سمیہ بتول علوی کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ڈالر اور ریال لینے کی خاطر حکومت نے ہماری مجالس عزا، جلسوں پر اور عزاداری مظلوم کربلا پر پابندی لگائی۔ 25 رجب المرجب اور 28 رجب المرجب جو نزدیک ہیں، ہمارے جلوس اور عزاداری کے دن ہیں۔ آپ نے کرونا وائرس کی سیاست پر ہمارے جلسوں پر 144 نافذ کر دی۔ جو کام 14 سو سال سے کوئی حکمران نہیں کر سکا وہ آپ نے کر دکھایا۔
سمیہ بتول نے شیعہ کمیونٹی کے جذبات کو مزید ابھارتے ہوئے حکومت کے خلاف سڑکوں پر آنے کا عندیہ بھی دیا۔