اٹارنی جنرل خالد جاوید صدارتی ریفرنس دائر کرنے کےلیے سپریم کورٹ پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ ریفرنس میں کچھ سوالات پوچھے ہیں اور اس کیس کی پیروی خود کروں گا۔
دریں اثنا صدارتی ریفرنس کا مسودہ سامنے آگیا جس میں سپریم کورٹ سے 4 سوالوں کے جواب پوچھے گئے ہیں۔
ریفرنس میں سپریم کورٹ سے پوچھا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 اے کی کونسی تشریح قابلِ قبول ہے۔
کیا پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے سے نہیں روکا جا سکتا؟ پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ شمار نہیں ہو گا، کیا ایسا ووٹ ڈالنے والا تاحیات ناناہل ہوگا؟
کیا منحرف ارکان کا ووٹ گنتی میں شمار ہو گا؟
پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے والا رکن صادق اور امین نہیں رہے گا تو کیا ایسا ممبر تاحیات نااہل ہو گا؟
فلور کراسنگ یا ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے مزید کیا اقدامات ہو سکتے ہیں؟
مسودے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 اے میں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا۔
گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے اعلان کیا تھا کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس آج سپریم کورٹ میں دائر کیا جائے گا۔