’ڈیجی پولیس‘ نامی ایپ ایسے مردوں کے خلاف اور متاثرہ خواتین کی مدد کے لیے بنائی گئی ہے۔ اسے اب تک ٹوکیو میں ایک چوتھائی ملین سے زائد خواتین اپنے اسمارٹ فونز پر ڈاؤن لوڈ کر چکی ہیں۔ ٹوکیو سے منگل اکیس مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق جب کسی خاتون کو ’گروپِنگ‘ کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو وہ یہ ایپ ایکٹیویٹ کر دیتی ہے۔
اس پر متعلقہ خاتون کے اسمارٹ فون سے احتجاجی لہجے بہت اونچی آواز میں یہ جملہ سنائی دیتا ہے: ’سٹاپ اِٹ‘ یا ’بند کرو‘۔ دوسری صورت میں اسی موبائل فون کی پوری اسکرین پر پھیلا ہوا ایک ’ایس او ایس‘ پیغام بھی نظر آنے لگتا ہے، جو متاثرہ خاتون فوراﹰ ہی باقی تمام مسافروں کو دکھا سکتی ہے۔
یہ طریقہ کار خواتین کے ساتھ چھیڑ خانی کے مرتکب افراد کو ڈرانے میں اتنا مؤثر ثابت ہو رہا ہے کہ ٹوکیو میں اب ماہانہ اوسطاﹰ مزید 10 ہزار خواتین یہ ایپ اپنے اپنے موبائل فونز پر انسٹال کر رہی ہیں۔
ٹوکیو پولیس کی ایک اہلکار ٹویامینے کا کہنا ہے کہ جب کوئی خاتون اس ایپ کو اپنے فون پر ایکٹیویٹ کرتی ہے، تو اس کے فون کی اسکرین پر دوسروں کے لیے یہ پیغام بھی لکھا ہوا نظر آتا ہے: یہ شخص مجھے تنگ کر رہا ہے، میری مدد کیجیے۔‘
واضح رہے کہ جاپانی قانون کے مطابق اگر کوئی شخص کسی بھی دوسرے فرد کو جنسی طور پر ہراساں کرے، اس کے ساتھ جسمانی چھیڑ چھاڑ کرے یا اسے بدینتی سے چھوئے، تو اسے جرم ثابت ہو جانے پر پانچ لاکھ ین (تقریباﹰ ساڑھے پانچ ہزار امریکی ڈالر کے برابر) جرمانہ بھی کیا جا سکتا ہے اور چھ ماہ تک قید کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔