انہوں نے کہا کہ آخری سبسڈی دسمبر 2017 میں دی گئی تھی، وفاقی حکومت کو مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو زرداری فوبیا ہوچکا ہے، جان بوجھ کر انکوائری کا دائرہ کار بڑھایا جارہا ہے تاکہ ذمہ داروں کی نشاندہی نہ ہو۔ چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت وفاق نے دی سندھ حکومت نے نہیں۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ چینی چور وزیراعظم کو اتنی آسانی سے بھاگنے نہیں دیں گے، عمران خان نے خود کو اور اپنی کابینہ کو بچانے کیلئے رپورٹ کا سرکس لگایا۔
شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر حکومتی ارکان کی پریس کانفرنس پر اپنے ردعمل میں سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک اور جھوٹی پریس کانفرنس میں عمران خان کی چوری چھپانے کی تفصیل بیان کی گئی، میڈیا پر سرکس میں اصل چینی چور وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا ذکر تک نہیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا ہے کہ فیصلوں کی منظوری دینے والے عمران خان، حفیظ شیخ، اسد عمر اور عثمان بزدار ہیں اور سچ یہ ہے کہ وزیراعظم نے چینی برآمد کرنے کی اس وقت اجازت دی جب ملک میں قلت تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو بچانے کیلئے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور حکومتی اختیار کا بدترین استعمال ہوا اور عمران خان نے خود کو اور اپنی کابینہ کو بچانے کیلئے رپورٹ کا سرکس لگایا۔ رپورٹ پڑھنے کے بعد اور مشاورت کے ساتھ مسلم لیگ ن اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔
خیال رہے کہ حکومت چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فرانزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ منظر عام پر لے آئی، جس کے تحت جہانگیر ترین، مونس الہیٰ، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور خسرو بختیار کے بھائی عمرشہریار کی چینی ملز نے پیسے بنائے۔
فرانزک آڈٹ رپورٹ میں چینی سیکنڈل میں ملوث افراد کے خلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنے کے متاثرہ کسانوں میں تقسیم کر دی جائے۔