ایک انٹرویو کے دوران سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ پاکستان نے کشمیریوں کو عام طور پر مایوس کیا ہے کیونکہ تھوڑا سا کرتے ہیں پھر ہاتھ کھینچ لیتے ہیں پھر ان کو سمجھ نہیں آتا کہ مشکل صورت حال میں کیسے مداخلت کرنی ہے، لیکن پھر بھی کشمیری ہمارے ساتھ لگے ہوئے ہیں تو یہ خوش آئند بات ہے۔
اسد درانی نے کہا کہ خاص طور پر 5 اگست کے اقدام کے بعد اگر ان میں سے کوئی مجبوری کے تحت کہہ دے کہ ہم پاکستان کے ساتھ جانے کے لئے تیار ہیں تو یہ ان کی مہربانی ہے کیونکہ ہمارے پاس کوئی پالیسی نہیں، ہم نے 5 اگست کے اقدام کے بعد کیا پالیسی بنائی؟ نیا نقشہ بنا دیں، سڑکوں کے نام بدل دیں، اور شور مچاؤ۔۔۔اس سے کشمیریوں کا کوئی فائدہ تو نہیں ہو رہا۔ کئی کام ہوسکتے تھے جو پاکستان جیسا ملک کر سکتا تھا مگر کوئی ایسا کام نہیں کیا گیا۔ اس لئے اس وقت کشمیریوں کے ہاں بہت زیادہ مایوسی ہے۔
سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اگر آج کشمیر میں ریفرنڈم کروا دیں تو بہت کم امکان ہے کہ وہ ہمیں ووٹ دیں لیکن یہ امکان ہے کہ ان میں سے بہت زیادہ لوگ یا اکثریت آزادی اور خود مختاری کے لئے ووٹ دیں۔ تاہم وہ کشمیر کی آزادی اور خود مختاری کے لئے ووٹ دیں گے بھارت کے لئے تو بالکل نہیں دیں گے کیونکہ ان کے ساتھ ان کا کافی تجربہ ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے صرف نعرے مارے اور صرف یہ کہا ہم نے قربانیاں دیں لیکن جو کچھ بھی کیا اس سے زیادہ تر کشمیریوں کو نقصان ہی پہنچا کوئی فائدہ نہیں ہوا کیونکہ جو کچھ بھی کرنا ہوتا ہے عقلمندی اور دیر تک کرنا ہوتا ہے ، ایسے ہی جا کر دو تین دھماکے کرنے سے تو کشمیر نہیں مل سکتا۔
لہذا ویسے تو پاکستان کی کشمیر پالیسی میں کوئی خرابی نہیں لیکن اس پالیسی پر عمل درآمد ٹھیک نہیں رہا۔ میزبان نے سوال کیا کہ مودی نے جو آرٹیکل وہاں لگائے اور انتظامی تبدیلیاں کیں کیا انہیں واپس لینا ممکن ہے تو اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ سب ہمت پر ہے کہ ہم کتنی ہمت دکھا سکتے ہیں کہ وہ یہ اقدام واپس لے لیں۔
https://twitter.com/TheFarhanAKhan/status/1395647914521866240