میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل میں 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے کیس کی سماعت ہوئی ، جہاں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہو ئے ، اس دوران شہباز شریف نے مقدمے میں بریت کی درخواست دائر کر دی ، شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے بریت کی درخواست دائر کی۔
انہوں نے کہا کہا گیا فیک کمپنیوں کے ذریعے معاملات کو چلایا گیا ، 2008 سے 2018 کے دوران الزامات لگائے گئے ، بہت سے الزامات کو پراسیکیوشن ٹیم نے چالان میں ختم کر دیا ، کہا گیا ایک اکاؤنٹ میں 2 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشنز ہوئیں لیکن ایف آئی آر اور چالان میں زمین آسمان کا فرق ہے ، شہبازشریف کیخلاف تحقیقات کی سربراہی سابق مشیر احتساب نے کی ۔
دوران سماعت وزیراعظم شہبازشریف روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ لندن کرائم ایجنسی نے تحقیقات کیں، ایک دھیلے کی بھی کرپشن کی ہوتی تو آج لندن نہیں جاسکتا تھا ، میں نے ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی ، میرے خلاف دبئی، فرانس، سوئٹزرلینڈ میں تحقیقات کرائی گئیں ، پونے 2 سال تحقیقات ہوئیں ، جلاوطنی میں لندن اور امریکا میں قیام کیا ، میرے پاس حرام کا پیسہ نہیں تھا ، میرے تمام اثاثے ایف بی آر میں رجسٹرڈ ہیں، تحقیقات میں کرپشن کا ایک روپیہ بھی ثابت نہیں ہوسکا۔
دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف نے وزیراعظم اور ان کے خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں فریق بننے کا فیصلہ کیا ہے ، اس کیس کے حوالے سے وکلاء سے مشاورت مکمل ہوچکی ہے ، مشاورت کے بعد چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کیس میں پارٹی بننے کی منظوری دی ۔
اس ضمن میں پی ٹی آئی رہنماء اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس سے متعلق ہمارے پاس ٹھوس شواہد ہیں ، اس لیے تحریک انصاف نے پارٹی بننے کا فیصلہ کیا ہے ، تحریک انصاف لائرز فورم کو فریق بننے کے لیے درخواست تیار کرنے کا کہہ دیا گیا ہے ، انہوں نے کہا کہ ڈھائی سال ہو گئے ابھی تک عبوری ضمانت کا ہی فیصلہ نہیں ہو رہا اور اب ملزم کہہ رہا ہے کہ میری مرضی کا وکیل لگا دیں جب کہ ہم چاہتے تھے سپریم کورٹ اس پر ازخود نوٹس لے لیکن بد قسمتی سے ایسا نہیں ہوا ۔