انہوں نے کہا کہ آئین توڑنے کی حرکت شریف خاندان نے کی ہوتی تو دعوے سے کہتی ہوں کہ ہماری لاشیں چوکوں پر لٹک رہی ہوتیں۔ ایسے ناقابل تردید ثبوت نواز شریف کیخلاف ہوتے تو ان کی پارٹی صفحہ ہستی سے مٹ گئی ہوتی۔
لاہور میں مسلم لیگ ن کی سوشل میڈیا ٹیم سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو کہا جاتا تھا استعفیٰ دیں، جب ان کے اپنے ارکان ڈی سیٹ ہو گئے تو الیکشن کمیشن اچھا ہوگیا، جو ادارہ آپ کیخلاف حرکت میں آئے وہ میر جعفر اور میر صادق کہلاتا ہے۔
مریم نواز شریف نے کہا کہ کہتے ہیں ان کو تیل کی قیمتیں بڑھانے سے ڈر لگ رہا ہے۔ کہا گیا نواز شریف، شہباز شریف قیمتیں بڑھانے سے ڈرتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں قیمتیں بڑھائیں گے تو لوگوں کے گھروں پر فاقے آجائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ ملک اس وقت بہت مشکل حالات میں ہے۔ ن لیگ کی حکومت کو آئے ہوئے 4 ہفتے ہوئے ہیں۔ پاکستان معاشی طور پر وینٹی لیٹر پر ہے۔ اس کی بہتری کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ شیریں مزاری پر مقدمہ بزدار دور میں بنا۔ ان کیخلاف یقیناً اینٹی کرپشن یونٹ کے پاس ثبوت ہوگا، اسی لئے گرفتار کیا گیا۔ جب مجھے گرفتار کیا گیا تو مجھ پر کوئی الزام نہیں تھا۔ بغیر الزام مجھے اڈیالہ جیل میں رکھا گیا۔ شیریں مزاری پر سنگین الزام ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کی ٹیم نے نوازشریف کے سامنے مجھے گرفتار کیا تھا۔ میری گرفتاری کے وقت نواز شریف نے کہا تھا کہ وقت ایک جیسا نہیں رہتا، مجھے 4 ماہ انہوں نے اڈیالہ جیل میں رکھا۔ پی ٹی آئی شیریں مزاری کی گرفتاری پر عورت کارڈ کھیل رہی ہے۔ پی ٹی آئی کو کہتی ہوں عورت کارڈ کی طرف آنا بھی نہیں، میں کسی انتقام پر یقین نہیں رکھتی۔ شیریں بے قصور ثابت ہوئیں تو سب سے پہلے مریم نواز ان کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
نائب صدر مسلم لیگ ن کہتی ہیں کہ نواز شریف نے اداروں پر تعمیری تنقید کی۔ عمران خان آج بھی لاڈلہ ہے۔ نواز شریف اس سسٹم کا لاڈلہ نہیں عوام کا لاڈلہ ضرور ہے۔ نواز شریف کو بار بار نکالتے ہیں عوام اسے لے کر آتی ہے۔