عمران خان ایک ماہ میں رہا ہوجائیں گے: بیرسٹر گوہرعلی

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عمران خان کیخلاف سیاسی انتقام میں کیسز بنائے گئے۔ سیاسی کیسز مضبوط نہیں اس لیے ضمانتیں ہو رہی ہیں۔ جو لوگ جا چکے یا پریس کانفرنس کرچکے ہیں ان کی واپسی کا فیصلہ نہیں ہوا۔ چھوڑ کر جانے والوں کی شمولیت اور عہدہ دینے کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی کریں گے۔

03:57 PM, 21 May, 2024

نیا دور

چیئرمین  پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہرعلی کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان ایک ڈیڑھ ماہ کے اندر رہا ہوں گے۔ سیاسی انتقام میں ہم پر کیسز بنائے گئے۔ اس لئے ہمیں ریلیف مل رہا ہے۔ایک کیس میں ضمانت ہوچکی ہے اب دو کیسز رہتے ہیں۔

راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جو لوگ جا چکے یا پریس کانفرنس کرچکے ہیں ان کی واپسی کا فیصلہ نہیں ہوا۔ چھوڑ کر جانے والوں کی شمولیت اور عہدہ دینے کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی کریں گے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ شیر افضل مروت کے ساتھ جو بھی معاملہ ہوا اسے مل کر حل کریں گے۔ شیر افضل مروت کا کوئی ایشو نہیں ان کو شو کاز نوٹس جاری کیا گیا تھا جس پر ان کا جواب آگیا ہے۔ یہ پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف کیسز سیاسی بنیادوں پر بنائے جاتے ہیں۔ سیاسی کیسز مضبوط نہیں اس لیے ضمانتیں ہو رہی ہیں۔

بیرسٹر گوہر علی کا کہنا تھا کہ الیکشن میں ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔ پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے۔ الزام لگایا گیا کہ وردیاں پھاڑی گئیں۔ زیادتی تو ہمارے ساتھ ہوئی ہے۔ اسمبلی میں کہا تھا اس طرح سے پولیس کا مورال ڈاؤن ہوگا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

انہوں نے کہا کہ ملک میں غیر یقینی کی صورت حال ہے۔ مہنگائی اور دہشت گردی بڑھ رہی ہے۔

مولانا فضل الرحمان سے اتحاد کے حوالے سے گوہر خان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات چل رہے ہیں۔ امید ہے مولانافضل الرحمان جلد ہمارے اتحاد کا حصہ بن جائیں گے۔

یاد رہے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا الگ بیانیہ ہے اس کو پی ٹی آئی سے نہ جوڑا جائے۔ تحریک انصاف سے اتحاد ہوتا ہے یا نہیں۔ یہ تب ہی پتہ چلے گا جب ہم آمنے سامنے بیٹھیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد کی جانب سےپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان ،  شیخ رشید ، فیصل جاوید، علی نواز اعوان، شاہ محمود قریشی، قاسم سوری، راجہ خرم نواز، سیف اللہ نیازی ، زرتاج گل اور اسد عمر کو آزادی مارچ سے متعلق ایک کیس  میں بری کردیا گیا تھا۔

مزیدخبریں