بے انصاف معاشروں میں بہت سے طاقتور گروہ ہوتے ہیں، ایسے معاشروں میں طاقتور اپنے سے کمزور افراد کے خلاف قانون کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہوئے۔ من چاہے فیصلے صادر کراتے ہیں، کہیں اختیارات کی طاقت استعمال کی جاتی ہے، کہیں بلیک میل کیا جاتا ہے اور کہیں پیسے کی لالچ سے کام چلایا جاتا ہے۔ بے انصاف معاشروں میں طاقتور گروہ ایک دوسرے کے مفادات کے محافظ سمجھے جاتے ہیں البتہ کبھی ان میں غلط فہمیوں کی بنیاد پر اختلافات پیدا ہو جائیں تو ان میں بڑا طاقتور گروہ اپنے سے چھوٹے طاقتور گروہ کیلئے قانون کو ویسے ہی زیراستعمال لاتا ہے جیسے معاشروں میں کمزور کیلئے عام طور پر استعمال میں لایا جاتا ہے۔
وزیراعظم عمران نیازی نے درست کہا کہ طاقتور اور کمزور کیلئے الگ الگ قانون ہیں، مسلم لیگ ن اور خاص کر میاں نواز شریف پاکستان کے طاقتور ترین گروہ کے ساتھ آمنے سامنے کھڑے ہو گئے، تو طاقتور گروہ نے انکے ساتھ اب تک جو کیا ہے وہ سب کے سامنے ہے جبکہ دوسری جانب عمران نیازی جو طاقتور گروہ کی جھولی میں بیٹھے ہوئے ہیں قانون کا اُن کے متعلق جو رویہ ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے۔
مسلم لیگ ن اور میاں نواز شریف اس وقت پاکستان کا طاقتور طبقہ یا گروہ نہیں بلکہ طاقتور طبقہ و گروہ کا سب سے بڑا مخالف ہے، اس اعتبار سے اس وقت مسلم لیگ ن اور نواز شریف کمزور طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔
اس وقت طاقتور طبقے سے تعلق وزیر اعظم عمران نیازی کا ہے جس کے منہ بولتے ثبوت عوام کے سامنے ہیں، غیرقانونی تعمیرات کیس میں کمزور افراد کی عمارتیں مسمار کی گئیں، وہاں جناب وزیر اعظم عمران نیازی کی غیر قانونی تعمیرات کو جائز قرار دیا گیا۔ جہاں میاں نوازشریف کو ٹرائل کے بنیادی حق سے محروم کیا گیا، آرٹیکل باسٹھ، تریسٹھ جن کا اطلاق صرف اراکین پارلیمنٹ پر ہوتا ہے۔ اُس کا اطلاق غیرقانونی طور پر طاقتور گروہ نے نواز شریف پارٹی صدارت کیس میں کرایا جبکہ دوسری جانب وزیر اعظم عمران نیازی کی جماعت کا فارن فنڈنگ کیس گزشتہ پانچ سال سے لٹکا ہوا ہے۔
جس دن وزیر اعظم عمران نیازی کو طاقتور گروہ دھتکار دے گا، اُس دن انہیں صحیح معنوں میں اندازہ ہو گا کہ طاقتور گروہ کون ہے اور وہ کمزور طبقات کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہے؟
محمد خرم اعجاز