میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آسف نے کہا کہ آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تقرری کے لئے سمری تاحال سیکٹریٹ کو موصول نہیں ہوئی۔ ایک دو روزمیں جب سینئر ترین ناموں پر مشتمل سمری آئے گی تو ناموں پر بحث ہوگی۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ وزیراعظم اس حوالے سے عسکری قیادت کو اعتماد میں لیں گے جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔ 25 نومبر تک آرمی چیف کی تقرری کا عمل مکمل ہوجائے گا۔ سمری میں جو5 یا 6 نام ہوں گے ڈوزئیر بھی ان کے ساتھ آئیں گے۔ آرمی چیف کی تقرری سے متعلق کوئی پریشر نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کے ساتھ ہر تبادلہ خیال ہر سطح پر ہو رہا ہے اور آرمی چیف کی تقرری پر کوئی ڈیڈ لاک نہیں۔سینیئر ترین 5 یا 6 کے نام سمری میں بھیجے جائیں گے تو ناموں پر بحث ہوگی اور ان ہی میں سےایک فائنل کیا جائے گا۔ پاک فوج کی لیڈر شپ کو ناموں پر اعتماد میں لے کر فیصلہ ہوگا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف مکمل صحت یاب ہوچکے ہیں اور ان سے ملاقات میں موجودہ حالات پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔
اس سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک پیغام میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے اعلیٰ ترین عہدوں پہ تقرر کا عمل آج شروع ہو چکا جو جلد تمام تر آئینی تقاضوں کے مطابق مکمل کرلیا جائے گا۔
واضح رہے کہ آج بروز پیر پاک فوج کے نئے سربراہ اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تقرری کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت غیر رسمی مشاورت ہوئی جس میں اہم وفاقی وزراء اور قریبی رفقاء نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف، دیگر حکومتی اور دفاعی حکام سینیارٹی کی تحت آرمی چیف کی تقری پر متفق ہیں۔