ایوان بالا کی ہاؤس کمیٹی کے اجلاس میں پارلیمنٹ لاجز کے مسائل پر غور

11:23 AM, 21 Sep, 2019

نیا دور
رپورٹ (عبداللہ ملک) ایوان بالا کی ہاؤس کمیٹی کا اجلاس سینیٹر میر محمد یوسف بادینی کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔ ہاؤس کمیٹی اجلاس میں گزشتہ کمیٹی کے اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے علاوہ پارلیمنٹ لاجز کے مسائل پر غور کیا گیا۔

ایوان بالا کی ہاؤس کمیٹی کے اجلاس میں پارلیمنٹ لاجز کے اضافی بلاک کی تعمیر کے حوالے سے ٹھیکیدار اور سی ڈی اے کے مابین معاملات، لانڈری اور باربر شاپس کیلئے ری ٹینڈرنگ میں تاخیر پر کمیٹی کی ہدایت کے مطابق انکوائری رپورٹ، پارلیمنٹ لاجز کیلئے ایمبولینس کی فراہمی کے معاملات کے علاوہ پارلیمنٹ لاجز میں سینٹری ورکرز کی محکمہ پولیس سے تصدیق کے حوالے سے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

سینٹری ورکرز کی تصدیق کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ فہرستیں صوبوں کو بھیج دی گئی ہیں۔ ایک ماہ تک رپورٹ تیار کر دی جائے گی۔ کیونکہ، ان ورکرز کو حساس مقامات پر لگانا ہوتا ہے۔ اس لئے ان کی تصدیق دوبارہ کرائی جاتی ہے۔

پارلیمنٹ لاجز میں ایمبولینس کی فراہمی کے حوالے سے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پولی کلینک نے کمیٹی کو بتایا کہ ایمبولینس 8 ملین تک ملے گی۔ اس کی کوٹیشن منگوا لی ہے اور احتیاطً قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے 10 فیصد اضافی مارجن کی سمری بھیج دی ہے۔ فنڈز ملنے کے تین ماہ کے اندر گاڑی موجود ہو گی۔ ہاؤس کمیٹی نے اس حوالے سے کیبنٹ ڈویژن کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔

سینیٹر ثمینہ سعید نے اجلاس میں ادویات کے مسئلے کی جانب توجہ دلائی۔ انہوں نے کہا کہ جو ادویات دی جاتی ہیں اُس کے لئے ایک چھوٹی سی فارمیسی کے ساتھ معاہدہ کیا گیا ہے۔ اول تو وہاں سے دوائی ملتی نہیں، اگر ملے بھی تو زائد المعیاد کے قریب ہوتی ہے۔

سینیٹر کلثوم پروین نے لاجز کے ڈاکٹروں کے آئے دن کے تبادلوں کا مسئلہ اٹھایا۔ جس پر ای ڈی پولی کلینک نے کمیٹی کو بتایا کہ پارلیمنٹ لاجز میں تین ڈاکٹر تعینات تھے۔ جو دو گھنٹوں سے زیادہ ڈیوٹی نہیں کرتے تھے۔ ہمارے پاس 35 ڈسپنسریاں ہیں اور 80 فیصد لوگ ڈیوٹی صحیح سرانجام نہیں دیتے۔ پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز میں 6 ڈاکٹروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ سینئر ترین ڈاکٹر کو ان کا ہیڈ بنایا گیا ہے اور جو ڈاکٹر پوری ڈیوٹی ادا نہیں کرے گا، ہیڈ اس کا ذمہ دار ہو گا۔ اصلاح کیلئے اقدامات اٹھا رہا ہوں، اب میعاری فارمیسی کے ساتھ ٹھیکہ کیا جائے گا۔ جو دوائی لکھی ہو گی وہی ملے گی۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ وفاقی دارالحکومت میں ڈرگ ٹیسٹنگ لیب ہی موجود نہیں ہے اور بغیر ٹیسٹ کے دوائی دینا ایک جرم ہے۔ انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ چھ ماہ کے اندر اسلام آباد میں ڈرگ ٹیسٹنگ لیب بنا لی جائے گی۔

اراکین کمیٹی نے اسلام آباد میں تیزی سے پھیلتے ہوئے ڈینگی پر تشویش کا اظہار کیا اور پارلیمنٹ لاجز میں ڈینگی سپرے کرنے کی سفارش کی۔ اجلاس میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ فائر سیفٹی پلان کا پی سی ون 120 ملین روپے کا بنا دیا گیا ہے۔ ٹینڈرنگ میں تاخیر پر انکوائری رپورٹ کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ کل رات کو رپورٹ مل گئی ہے۔ اس پر پراسس شروع کر کے کمیٹی کو آگاہ کر دیا جائے گا۔

پارلیمنٹ لاجز میں لفٹوں کی خرابی کے حوالے سے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ کمپنی کے ٹھیکدار کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ پارلیمنٹ لاجز میں 7 لفٹیں ہیں۔ 3 ستمبر کو تمام لفٹوں کا سروے کیا، یہ لفٹیں 1996-98 میں لگائی گئی تھیں۔ جو اپنی مدت پوری کر چکی ہیں۔ ان کے سپیئر پارٹس بھی مارکیٹ سے ملنا مشکل ہیں۔ لفٹوں کی تار اور کنٹرول روم کسی بھی وقت جواب دے سکتے ہیں۔ اگر چین کی کمپنی سے مرمت اور کچھ پارٹس کی تبدیلی کرائیں تو ایک لفٹ پر 5 ملین اور ترکی کی کمپنی سے کرائیں تو 4 ملین لاگت آئے گی۔ سینیٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز کی لفٹوں کو بھی چیک کیا جائے۔ ہاؤس کمیٹی نے پارلیمنٹ لاجز اور پارلیمنٹ ہاؤس کی لفٹوں کی مرمت جلد سے جلد کرنے کی سفارش کر دی۔

ڈپٹی ڈائریکٹر ناصر عباس کے ٹیلی فون نہ اٹھانے پر معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ ہاؤس کمیٹی نے ڈپٹی ڈائریکٹر کو وارننگ لیٹر جاری کرنے کی ہدایت کر دی۔ کمیٹی کو پارلیمنٹ لاجز کے اضافی بلاکس کی تعمیر کے حوالے سے بتایا گیا کہ انور علی ایسوسی ایٹ کے پاس اضافی بلاک کے منصوبے کے علاوہ ایک دوسرا منصوبہ دو ایکڑ پر کمیٹیوں کے چیئرمینوں کے لئے دفاتر قائم کرنے کا تھا۔ کنسلٹنٹ کے حوالے سے اُن پر آڈٹ پیرا لگا۔ پی اے سی نے کیس ایف آئی اے کو ریفر کیا اُن کے خلاف انکوائری چل رہی ہے۔ کمیٹی نے انور علی ایسوسی ایٹ کے ساتھ منصوبہ ختم کرنے کی سفارش کر دی تاکہ جلد سے جلد دوسری کمپنی کے ساتھ منصوبہ مکمل کیا جائے۔

سینیٹر میر محمد بادینی نے کہا کہ سی ڈی اے حبیب رفیق کمپنی کے ساتھ مل کر معاملات طے کرے کمپنی کے تحفظات تحریری طور پر ریکارڈ کئے جائے تاکہ جلد سے جلد منصوبے پر کام مکمل کرایا جا سکے۔

کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز میر محمد یوسف بادینی، کہدہ بابر، ثمینہ سعید، کلثوم پروین کے علاوہ جوائنٹ سیکرٹری وزارت داخلہ، ممبر انجینئرنگ سی ڈی اے، ڈائریکٹر جنرل ورکس سی ڈی اے پارلیمنٹ لاجز، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پولی کلینک اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
مزیدخبریں