ٹیکنالوجی کمپنی سپیس ایکس کے بانی ایلون مسک کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی ’ نیورالنک‘ پہلی بار آزمائشی طور پر انسانی دماغ میں چِپ نصب کرنے کیلئے تیار ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایلون مسک کی کمپنی انسانی دماغ میں کمپیوٹر چپ نصب کرنے کے لیے پہلا کلینیکل ٹرائل کرے گی۔
کمپنی کی جانب سے بتایا گیا کہ اسے ایک خودمختار ریویو بورڈ کی جانب سے انسانی ٹرائل کے لیے مریضوں کو اکٹھا کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔ یہ کمپنی معذوری کا شکار افراد کو اس ٹرائل کا حصہ بنائے گی تاکہ اپنی تجرباتی ڈیوائس کا تجربہ کر سکے جس پر 6 سال سے کام کیا جا رہا ہے۔
ایلون مسک نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ جلد ہی پہلی نیورالنک ڈیوائس ایک مریض میں نصب کی جائے گی جس کے ذریعے بعد ازاں پورے جسم کی حرکت بحال کی جاسکے گی۔
طویل مدتی منصوبے کے تحت نیورالنک مصنوعی ذہانت کی طرف سے انسانیت کو درپیش خطرات میں کردار ادا کرے گی، اس کے ذریعے ہم انسانی دماغ کو مصنوعی ذہانت کے مقابلے میں بہتر بناسکیں گے۔
گزشتہ سال امریکا کے ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے ایلون مسک کی کمپنی کو انسانی دماغ میں کمپیوٹر چپ نصب کرنے کی اجازت دینے سے انکار کیا تھا مگر پھر مئی 2023 میں کلینیکل ٹرائل شروع کی اجازت دے دی تھی۔
نیورالنک کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کلینیکل ٹرائل کے لیے ایسے افراد کی خدمات حاصل کی جائیں گی جو ریڑھ کی ہڈی کی انجری کے باعث معذور ہو چکے ہیں۔
ان افراد کے دماغ میں سرجری کے ذریعے اس حصے میں چپ نصب کی جائے گی جو جسمانی حرکت کو کنٹرول کرتا ہے۔ جس سے وہ محض خیالات سے کمپیوٹر کرسر یا کی بورڈ کنٹرول کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔