اسلام دشمنی پر مبنی ٹوئٹس: متحدہ عرب امارات میں بھارتیوں کا مستقبل خطرے میں

02:59 PM, 22 Apr, 2020

نیا دور
بھارتی شہریوں کی مسلم مخالف سوچ نے متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ملکوں کو بھارت کے ساتھ قائم تعلقات پر نئے سرے سے سوچنے پر مجبور کر دیا۔ بھارت میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار مسلمانوں کو ٹھہرانے اور سوشل میڈیا پر اسلام مخالف مہم نے متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ممالک کی آنکھیں کھول دی ہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ سال اگست میں متحدہ عرب امارات اور بھارت کے تعلقات کا ایک نیا دور شروع ہوا تھا جب یو اے ای کے حکمران نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو بلا کر اپنے ملک کا سب سے بڑا سول ایوارڈ دیا تھا۔ ایسا ہی سعودی عرب کا معاملہ تھا، جب گذشتہ سال ولی عہد محمد بن سلمان پاکستان کا دورہ مکمل کر کے بھارت گئے تو وہاں انہوں نے نریندر مودی کو اپنا بڑا بھائی کہا تھا۔ خلیجی ممالک کے بھارت سے تعلقات کے اس نئے دور کے پیچھے اقتصادی مفادات تھے۔

پاکستان نے خلیجی ممالک کے بھارت کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات پر خاموش احتجاج کیا تھا اور خلیجی ممالک کو باور کرایا تھا کہ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ تاہم پاکستان خلیجی ممالک اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت کو کم نہ کر سکا۔

اب جب کرونا وائرس کی وبا پھیلی ہے تو بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نے اس کا الزام مسلمانوں پر لگا دیا ہے۔ بھارت کے علاوہ خلیجی ممالک میں کام کرنے والے بعض ہندو بھارتی شہری بھی سوشل میڈیا پر سرعام مسلمانوں کو کرونا کے حوالے سے نشانہ بنا رہے ہیں۔ بھارتی شہریوں کے اس رویے پر متحدہ عرب امارات کی شاہی فیملی کی رکن شہزادی ہندالقسیمی نے بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور بھارتی شہری سوربھ اپدھائے کے اسلاموفوبیا کے حوالے سے ریمارکس پر شدید مذمت کی ہے۔

شہزادی ہندالقسیمی نے امارات میں مقیم بھارتی شہری کی جانب سے تبلیغی جماعت کے خلاف متعصبانہ پوسٹ لگانے پر سخت جواب دیتے ہوئے کہا کہ تمہیں امارات سے باہر نکال دیا جائے گا۔

بھارتی شہری سوربھ اپدھائے نے دہلی میں مسلمانوں کے تبلیغی اجتماع سے متعلق توہین آمیز پوسٹ لگاتے ہوئے انہیں کرونا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔اس نے اپنی پوسٹس میں یہ بھونڈا الزام بھی لگایا تھا کہ مسلمان کھانے پینے کی اشیا پر جان بوجھ کر تھوک رہے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو کرونا کا شکار بنایا جا سکے۔

شہزادی ہندالقسیمی نے سوربھ کی ان نفرت انگیز ٹوئٹر پوسٹس کے سکرین شاٹس لے کر انہیں اپنے اکاؤنٹ پر شیئر کیا اور خبردار کیا کہ جو لوگ امارات میں مذہب اسلام کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں اور نسل پرستی پر مبنی پوسٹ لگا رہے ہیں ان پر جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا اور پھر انہیں امارات سے باہر نکال دیا جائے گا۔



شہزادی ہندالقسیمی نے اپنے ردعمل میں مزید کہا کہ اگرچہ امارات کا شاہی خاندان بھارتیوں کو اپنا دوست تصور کرتا ہے، مگر اپدھائے جیسے لوگوں کے تعصب اور نفرت کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ یہاں جتنے بھی غیر ملکی ملازمین آتے ہیں، کوئی بھی مفت میں کام نہیں کرتا، سب کو معاوضہ ادا کیا جاتا ہے۔ اماراتی سرزمین پر رہتے ہوئے اچھا روزگار کماتے ہیں، اسی کے خلاف زہر اگلتے ہیں۔ آپ لوگوں کی جانب سے اس طرح کی توہین اور تضحیک ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔



واضح رہے کہ گذشتہ کچھ روز سے دبئی اور ابوظہبی میں مقیم چند بھارتی ہندو افراد کی جانب سے سوشل میڈیا پر اسلام اور مسلمانوں کی توہین پر مبنی پوسٹس لگانے کے واقعات میں تیزی آ گئی ہے۔ مختلف کمپنیوں میں ملازمتیں کرنے والے ہندو بھارتی شہریوں متیش اُدیشی، سمیر بھنڈاری اور راکیش بی کٹو مارتھ کو قابلِ اعتراض پوسٹ لگانے پر نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا ہے اور ان کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ بھی چلایا جائے گا۔
مزیدخبریں