لاہور کی سیشن کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں جہانگیر ترین نے کہا کہ 'میرے گھر افطاری تھی جس سے ایک دن قبل اسلام آباد سے کچھ لوگوں نے رابطہ کیا اور یقین دہانی کروائی کہ آپ کے گروپ کی چند دنوں میں وزیر اعظم سے ملاقات ہوگی'۔ انہوں نے کہا کہ 'اسلام آباد سے ٹھنڈی ہوا چلی تو مطمئن ہوئے، عمران خان سے رشتہ کمزور نہیں ہے جبکہ ہمارے پورے گروپ کی عنقریب وزیر اعظم سے ملاقات ہو جائے گی'۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بناوٹی ایف آئی آرز ہیں جن میں کوئی چیز ایف آئی اے کی نہیں، یہ ایس ای سی پی اور ایف بی آر کے کیسز ہیں، کوئی مدعی شیئر ہولڈرز میں نہیں سب مجھ سے خوش ہیں جبکہ میرا مقدمہ فوجداری نہیں'۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ 'جب عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوا تو (ن) لیگ نے میرے کاروبار کی چھان بین کرکے نوٹسز بھیجے، اس بار سول کیس کو فوجداری کیس میں منتقل کیا گیا، یہ تو (ن) لیگ نے بھی نہیں کیا تھا'۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 'کمیٹی کی خبر ٹی وی پر سنی ہم سے کسی سے رابطہ نہیں کیا'۔
ان کا کہنا تھا کہ '40 اراکین اسمبلی میرے ساتھ ہیں، جب دوستوں کو بلایا جاتا ہے تو گروپ سے مشورہ کرکے جاتے ہیں'۔