تفصیلات کے مطابق غیر ملکی اقتصادی امداد پر اپنی ماہانہ رپورٹ میں اقتصادی امور کی وزارت نے کہا کہ انہوں نے رواں مالی سال کے پہلے نو مہینوں (جولائی تا مارچ) میں تقریباً 12.77 ارب ڈالر کی غیر ملکی امداد حاصل کی، جو گزشتہ سال اس کے مقابلے میں حاصل کیے گئے غیر ملکی قرضوں سے تقریباً 72 فیصد زیادہ ہے۔
وزارت اقتصادی امور کی غیر ملکی رقم کی آمد کے بارے میں ماہانہ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ حکومت نے پورے مالی سال کے لیے مقررہ غیرملکی امداد کے ہدف کے تقریباً 89 فیصد کو عبور کیا۔
حکومت نے اپنے آخری 9ماہ کے دوران مجموعی طور پر 15 ارب ڈالر کے غیرملکی قرضے حاصل کیے
اس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے نئے پاکستان سرٹیفکیٹس میں 1.6 ارب ڈالر سے زیادہ کا غیر ملکی قرض شامل نہیں ہے کیونکہ اس کی اطلاع وزارت اقتصادی امور کے ذریعے نہیں دی گئی تھی، اس میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے حاصل کردہ 1 ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم بھی شامل نہیں ہے جو فروری میں ملی تھی، یہ دونوں قرضے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے الگ الگ رپورٹ کیے ہیں۔
اس کے ساتھ پی ٹی آئی حکومت کے تقریباً 45 ماہ میں بیرونی ذرائع (پاکستانیوں کے علاوہ) سے کل غیر ملکی قرضے 49.295 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، اگر 45 ماہ میں 1.4 ارب ڈالر کے ہنگامی قرضوں کے ساتھ ساتھ 3 ارب ڈالر سے زائد کے آئی ایم ایف فنڈز کو بھی مدنظر رکھا جاتا ہے تو کل غیر ملکی قرضے 54.767 ارب ڈالر تک پہنچ جاتے ہیں۔
وزارت اقتصادی امور کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ غیر ملکی قرضوں کا حجم پچھلے ساڑھے تین سالوں میں بتدریج بڑھتا رہا ہے جہاں 19-2018 میں 10.59 ارب ڈالر سے 20-2019 میں 10.662 ارب ڈالر اور پھر 21-2020 میں 14.28 ارب ڈالر تک پہنچ گیا اور اس کے بعد پہلے کے ابتدائی 9ماہ میں میں 12.77 ارب ڈالر رہا۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو پورا کرنے، زیادہ درآمدات اور پہلے کے قرضوں کی مالی اعانت کے سلسلے میں ضروری زرمبادلہ کے ذخائر کو برقرار رکھنے کے لیے حکومت کا غیر ملکی قرضوں پر بہت زیادہ انحصار تھا۔
یہ اس حقیقت سے واضح ہوا کہ وفاقی بجٹ 22-2021 میں غیر ملکی قرضوں کے لیے سالانہ بجٹ کا ہدف 14.088 ارب ڈالر مقرر کیا گیا تھا اور حکومت نے پہلے نو مہینوں میں 12.77 ارب ڈالر کا قرضہ لیا، حکومت نے پورے 21-2020 میں کل 14.3 ارب ڈالر کا قرضہ لیا تھا۔
بیرون ملک سے آنے والی رقم کے چار بڑے ذرائع تھے جن میں کثیر جہتی قرض دہندگان کے 3.95 ارب ڈالر کے بعد سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر کے ٹائم ڈپازٹس، نجی بینکوں سے تقریباً 2.623 ارب ڈالر کے تجارتی قرضے اور 2.041 ارب ڈالر مالیت کے بین الاقوامی بانڈز شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو بجٹ سپورٹ کے لیے 8.88ارب ڈالر مالیت کی آمدن ملی جس میں 1.2ارب ڈالر کا مختصر مدتی کریڈٹ بھی شامل ہے۔ اس سے نو مہینوں میں کل غیر پیداواری (غیر پراجیکٹ) امداد 12.16 ارب ڈالر کے پورے سال کے ہدف کے مقابلے میں 10.114ارب ڈالر ہو گئی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ کل قرضوں کا 80 فیصد سے زیادہ تیل کی درآمدات، بجٹ فنانسنگ اور زرمبادلہ کے لیے ریزرو پر حاصل کیا گیا۔
تقریباً 1.82 ارب ڈالر مختلف غیر ملکی فنڈز سے چلنے والے منصوبوں اور تقریباً 83کروڑ 20لاکھ ڈالر عوامی ضمانت کے حامل قرضوں کے لیے محفوظ کیے گئے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت نے 3.5 ارب ڈالر کے پورے سال کے بجٹ کے ہدف کے مقابلے میں بین الاقوامی بانڈز کے ذریعے 2.04 ارب ڈالر حاصل کیے ہیں۔
اس کے علاوہ حکومت نے 4.87 ارب ڈالر کے پورے سال کے بجٹ کے ہدف کے مقابلے میں بین الاقوامی بینکوں سے تجارتی قرضوں کی مد میں 2.623 ارب ڈالر بھی حاصل کیے، اس میں سے دبئی بینک کو من پسند فنانسر پایا گیا جس نے 2.6 ارب ڈالر میں سے 1.14 ارب ڈالر سے زیادہ کے قلیل مدتی قرضے فراہم کیے تھے۔