اس فیصلے کا اعلان وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت 4 ہزار 863 لوگوں کے نام ای سی ایل میں موجود ہیں۔ فیصلے سے تین ہزار افراد کے نام اس لسٹ سے نکل جائیں گے۔
قومی سلامتی اجلاس سے متعلق رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ این ایس سی کے گذشتہ اجلاس میں بھی کسی سازش کی بات نہیں ہوئی تھی۔ کوئی سازش نہیں،ڈرامہ رچانے کی کوشش کی گئی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے کام کرنے کا الگ انداز ہے۔ ای سی ایل کے معاملے پر کمیٹی کو 3 دن کا وقت دیا گیا تھا۔ کوشش ہوگی کہ عوامی فلاح کے کام کریں۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ بلیک لسٹ پر بھی نظر ثانی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پہلے نیب کا نوٹس اور پھر ای سی ایل میں ڈالا جاتا تھا۔ ہم خود اس کا شکار ہیں تو احساس ہے۔ نیب مخالفین کو کنٹرول کرنے، ڈرانے دھمکانے کیلئے استعمال ہوتا رہا۔ کسی کو ڈرانا ہوتا تھا تو نیب کا نوٹس بھیج کر اسی پر ڈال دیا جاتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کو مخالفین کے لئے استعمال کیا گیا اور اگر کسی کو ڈرانا ہوتا تھا تو نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا جاتا تھا۔ ہم خود نیب کے متاثرہ رہے ہیں اور بلاوجہ لوگوں کے نام ای سی ایل میں ڈالے جاتے رہے ہیں۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ کابینہ نے رولز میں ترامیم کی منظوری دے دی ہے ۔ ای سی ایل میں120دن سے زائد ہونے پر نام نکل جائے گا، ترامیم دہشتگردی میں ملوث افراد پر لاگو نہیں ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ ملکی سلامتی کے خلاف کام کرنے والوں کے نام ای سی ایل میں رہیں گے اور جن افراد کو عدالت نے ای سی ایل پر ڈالا انہیں بھی نہیں نکالا جائے گا۔