ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق پاکستانی سفیر اسد مجید پر بیان بدلنے کے لئے حکومتی دباؤ کام نہ آیا۔ اسد مجید نے کہا کہ کیسے کہوں کہ یہ اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ خط میں دھمکی آمیز زبان استعمال کی گئی ہے۔
قبل ازیں قومی سلامتی کمیٹی نے کہا تھا کہ خفیہ اداروں نے غیر ملکی مراسلے کی تحقیق کی، سازش کے ثبوت نہیں ملے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں امریکا میں تعینات سابق سفیر پاکستانی سفیر اسد مجید نے مبینہ دھمکی آمیز مراسلے پر بریفنگ دی۔
تفصیل کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں دھمکی آمیز غیر ملکی خط کے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں داخلہ، دفاع، خارجہ اور اطلاعات کے وزراء کے علاوہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے شرکت کیں۔ ڈی جی ایم او اور ڈی جی آئی ایس آئی بھی کمیٹی اجلاس میں شریک ہیں۔ شرکاء کو نیشنل ایکشن پلان اور داخلی سلامتی کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق امریکی خط سے پاکستان کے خلاف سازش کے شواہد نہیں ملے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی خط کے ذریعے سازش کو مسترد کر دیا۔
اجلاس کے شرکاء کو امریکا میں سابق سفیر اسد منیر کی جانب سے شرکاء کو خط کے معاملے پر بریفنگ دی گئی۔اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی میں دوبارہ معاملے کا جائزہ لیا گیا ، سلامتی کے اداروں نے غیر ملکی سازش کو بھی رد کر دیا۔