بشام خودکش حملہ، چینی انجینئرز کی گاڑی بلٹ پروف نہیں تھی: تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف

رپورٹ میں لکھا ہے کہ قافلے کی نقل و حرکت کی اطلاع روانگی سے ایک دن قبل 25 مارچ کو روایتی میل کےذریعے دی گئی تھی جو 7 دن پہلے دی جانی چاہیے تھی۔ ڈائریکٹر سکیورٹی داسو ہائیڈرو پروجیکٹ اورکمانڈنٹ سپیشل سکیورٹی یونٹ سکیورٹی لیپس کے ذمہ دار  ہیں۔

12:22 PM, 22 Apr, 2024

نیا دور

شانگلہ بشام میں چینی انجینئرز کے قافلے پر خودکش حملے سے متعلق تحقیقاتی کمیٹی کی تفصیلی رپورٹ سامنے آ گئی۔

رپورٹ کے مطابق پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی رپورٹ بھی موصول ہو چکی ہے جس کے مطابق چینی انجینئرز کی گاڑی بلٹ پروف تھی تاہم سی ٹی ڈی خیبرپختونوا کی رپورٹ کے مطابق گاڑی بلٹ پروف نہیں تھی۔

رپورٹ میں لکھا ہے کہ قافلے کی نقل و حرکت کی اطلاع روانگی سے ایک دن قبل 25 مارچ کو روایتی میل کےذریعے دی گئی تھی جو 7 دن پہلے دی جانی چاہیے تھی۔ اسی طرح ڈائریکٹر سکیورٹی داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ نے صرف ڈی پی او اپرکوہستان کو اطلاع دی تھی۔ نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹرویز پولیس اور دیگر ڈی پی اوز کو اطلاع نہیں دی گئی جبکہ واپڈا نے انٹر سٹی موومنٹ کی پیشگی منظوری بھی نہیں لی تھی۔

رپورٹ کے مطابق ڈی پی او اپر کوہستان کو 24 مارچ کو واٹس ایپ پر قافلے کے بارے میں معلومات دی گئیں تاہم انہوں نے کمانڈنٹ سپیشل سکیورٹی یونٹ کو آگاہ نہیں کیا۔ ڈی پی او اپر کوہستان نے صرف ڈی پی او لوئرکوہستان کو آگاہ کیا، دیگرکو نہیں کیا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ڈی پی او اپر کوہستان فارن نیشنلز سکیورٹی ڈیش بورڈ سے واقف نہیں تھے۔ غیر ملکیوں کی سکیورٹی سپیشل سکیورٹی یونٹ لیڈ کرتی ہے جو واپڈا نے اپنے سکیورٹی گارڈز، ایف سی اور گلگت سکاؤٹس کے ذریعے دی تھی۔

تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پروجیکٹ کی لاگت کا ایک فیصد سکیورٹی کیلئے مختص کرنا ہوتا ہے۔ واپڈا نے سکیورٹی کیلئے سپیشل سکیورٹی یونٹ کے ساتھ معاہدہ نہیں کیا۔

سکیورٹی کیلئے رقم مختص کرنے کے معاملے سے واپڈا اور ایس ایس یو کے درمیان عدم تعاون کی فضاء قائم ہوئی تاہم کمانڈنٹ ایس ایس یو نے انکوائری کمیٹی کے سامنے ذمہ داری نہ لینے کو تسلیم کیا۔

تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق ڈائریکٹر سکیورٹی داسو ہائیڈرو پروجیکٹ اورکمانڈنٹ سپیشل سکیورٹی یونٹ سکیورٹی لیپس کے ذمہ دار  ہیں۔

واضح رہے کہ بشام میں چینی انجینئرز کی گاڑی پر ہونے والے خود کش حملے میں خاتون سمیت 6 چینی باشندے جاں بحق ہوئے تھے۔

اس واقعے کے بعد صدر پاکستان، وزیراعظم اور  وزیر داخلہ نے چینی سفارتخانے کا دورہ کر کے اپنے سب سے قریبی دوست ملک کے باشندوں پر ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی اور چینی باشندوں کی سکیورٹی مزید سخت کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

مزیدخبریں