دیامر بھاشا ڈیم کے لیے سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے زور و شور سے ڈیم فنڈ اکٹھا کرنے کا آغاز کیا تھا تاکہ ملک میں بڑھتی ہوئی پانی کی قلت پر قابو پایا جا سکے، سابق چیف جسٹس نے ریٹائرمنٹ کے بعد دیامر بھاشا ڈیم کے کنارے جھونپڑی لگا کر ڈیم کو مکمل کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا تھا۔
سابق چیف جسٹس کی طرح پاکستان کے موجودہ وزیراعظم بھی کافی پُرعزم نظر آئے، عمران خان ناصرف ڈیم فنڈ مہم کا حصہ بنے بلکہ انہوں نے قوم سے اس فنڈ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی اپیل بھی کی۔ ملک کے بڑوں کی اپیل پر قوم نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ہر طبقے کے افراد نے ڈیم فنڈ میں رقم جمع کروائی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کی زیر نگرانی بنائے گئے ڈیم فنڈ اکاﺅنٹ میں 10 ارب سے زیادہ رقم جمع ہوئی جبکہ اس وقت اکاؤنٹ میں صرف ایک کروڑ 73 لاکھ 62 ہزار 6 سو 37 روپے باقی ہیں۔
دس ارب سے زیادہ رقم کہاں گئی؟
اس اکاؤنٹ میں آنے والی رقم کہاں خرچ ہوئی اس حوالے سے پنجاب اسمبلی میں ایک مذمتی قرارداد جمع ہوئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن عظمیٰ بخاری کی جانب سے جمع کرائی گئی مذمتی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ریٹائرڈ ثاقب نثار نے دیامر بھاشا ڈیم کے نام پر ڈیم فنڈ قائم کیا۔ ڈیم فنڈز میں 10 ارب سے زائد کی رقم جمع ہوئی اور ڈیم فنڈز کی تمام رقم سپریم کورٹ آف پاکستان کے پاس اکاﺅنٹ میں جمع تھی اور یہ رقم صرف دیامر بھاشا ڈیم پر ہی خرچ ہو سکتی تھی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ حکومت نے ڈیم فنڈز کے لئے جمع چندہ یوٹیلٹی بلز میں خرچ کردیا ہے حالانکہ ڈیم فنڈز کا کمرشل استعمال کسی صورت نہیں ہوسکتا تھا۔ ڈیم فنڈز پر اشتہارات کی مد میں 13 ارب روپے کے قریب رقم بھی سرکاری خزانے سے خرچ کی گئی اس لئے پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان ڈیم فنڈز کی رقم یوٹیلٹی بلز کی ادائیگی کے لئے خرچ کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ ایوان سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتا ہے کہ ڈیم فنڈز کی رقم کا غیر قانونی استعمال کرنے کا نوٹس لیا جائے۔
خیال رہے کہ اب بھی عوام سے ڈیم فنڈ اکٹھا کیا جارہا ہے لیکن یہ فنڈ ڈیم پر خرچ نہیں ہو رہا، پاکستان ریلوے میں سفر کرنے والے ہر مسافر سے جبری طور پر ڈیم فنڈ لیا جاتا ہے جبکہ بینکوں میں بھی ڈیم فنڈ میں پیسے جمع کروانے کی مہم چل رہی ہے۔