مسلم لیگ ن کی رہنماء کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی جب مریم نواز نے میڈیا سے بات کی تھی تو انہیں ایک ہفتے تک بچوں سے نہیں ملنے دیا گیا تھا۔
https://twitter.com/MaryamMazhar_h/status/1164563047605854209?s=20
یاد رہے کہ بدھ کو مریم نواز سمیت شریف خاندان کے دیگر افراد کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے کارکن بھی موجود تھے، پیشی کے موقع پر پولیس اور کارکنوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی، پولیس نے کچھ کارکنوں کو پکڑ لیا تاہم کیپٹن (ر) صفدر نے کارکنوں کو چھڑوا لیا۔
نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے استدعا کی گئی کہ مریم نواز اور یوسف عباس سے منی لانڈرنگ کے الزام کی تحقیقات کرنے کے لئے مزید وقت درکار ہے، اس لیے دونوں ملزمان کو مزید جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دیا جائے۔ مریم نواز کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ منی لانڈرنگ کے الزام میں پہلے بھی تحقیقات ہوئی اس لیے ایک الزام میں بار بار تفتیش نہیں ہوسکتی ایسا کرنا آئین اور قانون کے منافی ہے۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے مریم نواز اور یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کر دی۔ عدالت نے مریم نواز اور یوسف عباس کو تفتیش کیلئے نیب کی تحول میں دے دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ دونوں ملزمان کو 4 ستمبر کو دوبارہ پیش کیاجائے۔
واضح رہے کہ نیب نے 8 اگست کو مریم نواز کو چوہدری شوگر ملز کیس میں اُس وقت حراست میں لیا تھا جب وہ اپنے والد نواز شریف سے ملاقات کے لیے کوٹ لکھپت جیل پہنچی تھیں۔ نیب کا موقف ہے کہ چوہدری شوگر ملز کے ذریعے بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ ہوئی، شروع میں مریم نواز کے 8 لاکھ روپے سے زائد شیئر تھے، 2008 میں ان کے نام پر 41 کروڑ روپے کے شیئر ز ہوگئے، مریم نواز کے چچا زاد بھائی یوسف عباس چوہدری شوگر مل میں شیئر ہولڈر اور ڈائریکٹر بھی رہے ہیں، ان کا اکاؤنٹ منی لانڈرنگ کے لیے استعمال ہوا اور ان کے اکاؤنٹ میں رقم آنے کے بعد چوہدری شوگر مل منتقل کی گئی۔