واقعہ کچھ یوں ہے کہ جاوید میانداد صاحب گذشتہ ہفتے اپنے یوٹیوب چینل پر آئے اور دھڑا دھڑ عمران خان کو چھکے اور چوکے لگانے لگے۔ یوں تو وہ اپنے دور میں سنگلز کی مشین سمجھے جاتے تھے اور ہمیشہ سے پاکستان کے نوجوان کھلاڑیوں کے ایک رن کے دو اور دو کے تین بنا کر مخالف ٹیم کو پریشر میں لانے کا پاٹ پڑھاتے رہے ہیں۔ لیکن اس ویڈیو میں تو انہوں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اور بس لگے عمران خان کو سخت سست سنانے۔ بولے کہ پاکستان میں ہر چیز کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے، انہیں حکومت کرنی نہیں آتی۔
اپنی ویڈیو میں جاوید میانداد نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ہر طرح سے ملک کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔ کرکٹ کو ہم سوچتے تھے کہ یہ کچھ کریں گے لیکن انہوں نے تو بالکل ہی لٹیا ڈبو دی ہے۔ ہر جگہ پر ایسے لوگ لگائے ہوئے ہیں جنہیں کرکٹ کے متعلق کچھ نہیں پتہ۔ اپنی ایک پرانی پریس کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے جاوید میانداد نے کہا کہ عمران خان صاحب کو پہلے بھی سمجھایا تھا کہ کرکٹ میں محکموں کا کردار ختم نہ کرو، اس سے کھلاڑی بیروزگار ہو جائیں گے۔ ’’میں نے آپ کو کہا تھا کہ آپ یہ نہ ختم کریں، آپ تو کسی کو نوکری دے نہیں سکتے، جن کی لگی لگائی ہیں، ان کی بھی چھین لیں گے اس اقدام کے ذریعے۔ اب دیکھ لیا نا کیا ہوا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ اچھے عہدوں کے لئے لوگوں کو باہر سے بلایا جاتا ہے جب کہ ملک کے اندر بہترین کھلاڑی موجود ہیں جو وہی کام کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ملک کے اندر ایک کام کے لئے اپنا شہری موجود ہو جو کہ اس باہر سے آنے والے آدمی سے بہتر طور پر وہی کام انجام دے سکتا ہو تو ایسی صورت میں باہر سے لوگوں کو بلانے کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔
اس ویڈیو میں جاوید میانداد نے فوجی ٹوپی پہن رکھی تھی اور انہوں نے کرکٹ اور کھیلوں پر بات کرتے کرتے اچانک افواجِ پاکستان کی تعریف کرنا شروع کر دی تھی اور کہا تھا کہ یہ تو فوج ہے جس کی وجہ سے پاکستان آج اکٹھا ہے ورنہ حکومت نے تو کوئی کسر نہیں چھوڑی اس ملک کو مشکلات میں ڈالنے میں۔
یہ ویڈیو ان کے یوٹیوب چینل پر تو ہزاروں ویوز لائی ہی، اس نے سوشل میڈیا پر بھی ایک دو دن دھوم مچائے رکھی۔ عمران خان کے مخالفین نے اس کو عمران خان کے خلاف عوامی غیض و غضب کی ایک شہادت کے طور پر پیش کیا تو ان کے حامیوں نے جاوید میانداد کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ اسی دوران کچھ لوگ بیچارے ایسے بھی تھے جو پریشان تھے کہ آخر ہمارے سب کرکٹرز کو اچانک کیا ہو گیا ہے۔ کوئی کہتا ہے وزیر اعظم بنا تو ڈیفنس بجٹ بڑھاؤں گا چاہے گھاس کھانی پڑے۔ کوئی سیاست میں آنے کے اعلانات کرتا پھر رہا ہے۔ ایک تیسرا آ گیا ہے جو فوجی ٹوپی پہنے بیٹھا ہے اور کرکٹ پر بات کر رہا ہے۔ اور یہ ملک کا سارا غم 1992 کے ورلڈ کپ کی ٹیم کو ہی کیوں ہے۔ لیکن پھر اچانک پتہ نہیں کیا ہوا کہ جمعے کے روز جاوید میانداد نے اپنے سابق کپتان عمران خان سے معافی مانگ لی اور کہا کہ ان کا دل صاف ہو گیا ہے۔
یہ دل اچانک کیسے صاف ہوا، بہت سے لوگوں کو سمجھ نہیں آیا۔ لیکن پھر جیو نیوز سے وابستہ سینیئر سپورٹس صحافی عالیہ رشید نے ٹوئٹر پر اندر کی کہانی بتائی تو سب واضح ہو گیا۔ جاوید میانداد کا یوں اچانک دل بدل جانے کی وجہ عالیہ رشید کی خبر کے مطابق یہ ہے کہ ان کے بھانجے فیصل اقبال کو پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنی ایک ڈومیسٹک ٹیم کا ہیڈ کوچ بنا دیا ہے۔ اس فیصلے نے یکایک جاوید میانداد کو باور کروا دیا کہ ان کی گذشتہ ساری تنقید غلط تھی، اور انہوں نے عمران خان کو دل سے معاف کر دیا۔
اب ذرا فیصل اقبال کو کوچ بنانے کے فیصلے کی بھی بات کر لی جائے۔ جاوید میانداد کے اس بھانجے نے پاکستان کے لئے کل 26 ٹیسٹ کھیلے اور ایک سنچری اور 8 نصف سنچریوں کی مدد سے 26.76 کی اوسط کے ساتھ 1124 رنز کی غیر متاثر کن کارکردگی کے بعد وہ انٹرنیشنل کرکٹ کے میدانوں سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اوجھل ہو گئے۔ انہوں نے اپنا آخری ٹیسٹ 2010 میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلا تھا۔
ون ڈے انٹرنیشنلز میں موصوف اس سے بھی پہلے یعنی 2006 میں آخری کھیل چکے تھے۔ 18 ون ڈے انٹرنیشنلز کی 16 اننگز میں 22.42 کی اوسط سے 314 رنز سکور کیے جب کہ ایک سنچری بھی سکور کر رکھی تھی یعنی باقی 15 باریوں میں انہوں نے اپنے کل سرمائے میں محض 214 رنز کا اضافہ کیا اور یوں ان کا انٹرنیشنل کریئر اپنے منطقی انجام کو پہنچا۔ ایک ایسے کھلاڑی کو ڈومیسٹک میں کوچ مقرر کرنے کا فیصلہ کروانے کے لئے جاوید میانداد نے اگر یہ سب کیا تھا تو یہ انتہائی افسوسناک بات ہے۔ قوم کے اتنے بڑے ہیرو سے ہمیں ایسی توقع تو نہیں تھی۔
اس پر حتمی رائے دینا تو مشکل ہے کہ حکومت کا اتنے آرام سے بلیک میل ہونا زیادہ حیرت انگیز بات ہے یا جاوید میانداد کا اتنی آسانی سے رام ہو جانا۔ لیکن ملک کے لئے تو یہ بات طے ہے کہ حکومت اور قومی اداروں میں عہدوں کی یوں بندر بانٹ ایک انتہائی پریشان کر دینے والا امر ہے۔ ایک ایسے ملک میں جہاں گذشتہ کئی سال سے کرکٹ کی واپسی ایک معمہ بنا ہوا ہے۔ دنیائے کرکٹ میں پاکستان کا اس وقت عالمی رینک ٹیسٹس میں ساتواں، ون ڈے میں چھٹا اور ٹی ٹوئنٹی میں چوتھا ہے، لیکن پی سی بی میں لوگ اس بنیاد پر بھرتی کیے جا رہے ہیں کہ وزیر اعظم صاحب کے ایک سابق ٹیم ممبر نے ان پر تنقید کی ہے اور ان کو رام کرنے کے لئے ان کے بھانجے کے لئے ایک ڈومیسٹک ٹیم کو بلی کا بکرا بنایا جا سکتا ہے۔
اگر یہی ہے نیا پاکستان جو پرانے ہی کی طرح چلایا جانا ہے، تو پھر اس ساری exercise کا مقصد کیا تھا؟