قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے عمران خان کی راہداری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہم انسداد دہشتگردی کی عدالت سے رجوع کریں گے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ابھی تو پٹیشن انٹرٹین نہیں ہوئی، اس پر اعتراض ہے۔
بابر اعوان نے کہا کہ ان کے گھرپولیس کا گھیراؤ ہے، ایسے میں کیسے یہاں آسکتے ہیں؟
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی 25 اگست تک راہداری ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں انسداد دہشتگردی کی عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا۔
قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر 3 اعتراضات عائد کیے گئے تھے۔
ذرائع رجسٹرار آفس کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بائیو میٹرک نہیں کرایا، اعتراض کیا گیا ہے کہ انسداد دہشتگردی عدالت میں جانے کی بجائے ہائیکورٹ کیسے آگئے؟
ذرائع کے مطابق رجسٹرار آفس کی جانب سے یہ اعتراض بھی عائد کیا گیا کہ دہشتگردی کے مقدمے کی مصدقہ نقل فراہم نہیں کی گئی۔
بعد ازاں عمران خان کی درخواست ضمانت اعتراضات کے ساتھ آج ہی سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم نے دہشتگردی کے مقدمے میں عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔