37سالہ کریمہ بلوچ کینیڈا میں پناہ گزین کی حیثیت سے مقیم تھیں جبکہ سنہ 2016 میں بی بی سی نے کریمہ بلوچ کو دنیا کی ’سو بااثر خواتین‘ کی فہرست میں بھی شامل کیا تھا۔ انہیں آخری بار 20 دسمبر، اتوار کی شام 3 بجے دیکھا گیا تھا۔ ٹورنٹو پولیس کے مطابق انہیں آخری مرتبہ تب دیکھا گیا جب انہوں نے سیاہ پینٹ اور گرے رنگ کی جرسی پہنی تھی۔
پولیس نے کریمہ بلوچ کو تلاس کرنے کیلئے عوامی اپیل کی تھی تاہم کریمہ بلوچ کے اہل خانہ نے تصدیق کی ہے کہ کریمہ بلوچ کی لاش برآمد ہو چکی ہے۔
کریمہ بلوچ بلوچستان کی ابتدائی متحرک سیاسی کارکنان میں شامل تھیں۔ انہوں نے بلوچستان کے مسئلہ اقوامِ متحدہ میں بھی اٹھایا تھا۔ ان کی اچانک گمشدگی اور پھر موت نے شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔
کریمہ بلوچ کی ہلاکت کی وجوہات سامنے نہیں آ سکیں۔ دوسری جانب کریمہ بلوچ کی ہلاکت کی تصدیق کے بعد سے سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان کی ہلاکت کی تحقیقات مطالبہ زور پکڑ رہا ہے اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ’مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے‘ کا مطالبہ کیا ہے۔