مولانا فضل الرحمان نے یہ بات اسلام آباد میں ایک مدرسے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ ہمارا حلیہ مغرب کو پسند نہیں ہے، اسی لئے پاکستان میں اسلام کے نام پر ایسے سکالرز سامنے آ رہے ہیں جن کے ذمہ دین کی ایسی تشریح ہے جو مغرب والوں کیلئے قابل قبول ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام کی بات کی جائے تو ہمیشہ انتہا پسند کو درمیان میں لے آیا جاتا ہے۔ ایسے افراد سے میں کہنا چاہتا ہوں کہ ہم قومی دھارے میں آنے کیلئے تیار ہیں لیکن اس کی شرط یہ ہے کہ یہ لوگ بھی اسلام کے دائرے میں آجائیں۔
جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ وزرا کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ مدارس کو قومی دھارے میں لایا جائے گا حالانکہ درحقیقت قومی دائرے سے باہر ہم نہیں بلکہ وہ لوگ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ہونے والے حالیہ بلدیاتی الیکشن میں حکومتی وزرا نے بھرپور زور لگایا مگر انھیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ تحریک انصاف کا ان انتخابات میں بہت برا حشر ہوا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اسلامی علوم کی حفاظت مسلمان حکمرانوں کی ذمہ داری ہے لیکن یہاں مدرسوں کا خاتمہ کرنا چاہ رہے ہیں، ایسا کرنے کیلئے سازشیں کی جارہی ہیں۔
انہوں نے حکومت کو تنبیہ کی کہ ہم پیار سے کہتے ہیں کہ ایسی سازشوں سے اجتناب کیا جائے کیونکہ مدارس کو کبھی ختم نہیں کیا جاسکتا۔ ہم مثبت سیاست کی بات کرتے اور جمہوریت پسند لوگ ہیں۔