ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا فیصلہ کرلیا اور امکان ہے کہ اس ضمن میں آج نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔ ڈی نوٹیفائی ہونے کے بعد وہ نہ تو وزیراعلیٰ رہیں گے نہ ہی اسمبلی تحلیل کرسکیں گے۔۔ گورنر پنجاب نے سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کی وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ لینے سے متعلق معاملے پر رولنگ مسترد کردی۔
اس سے قبل گورنر پنجاب نے سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کی رولنگ کو مسترد کرتے ہوئے اس کا جواب دیا اور کہا کہ سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کی رولنگ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے جبکہ آئین کا دفاع اور پاسداری بھی سپیکر کی ذمہ داری ہے۔
بلیغ الرحمان نے کہا کہ آئین کے تحت سپیکر غیر جانبداری سے ذمہ داریاں سرانجام دینے کا پابند ہے۔سپیکر آئینی ذمہ داری کی ادائیگی میں ذاتی منشا اور پسند کو ملحوظ خاطر نہ رکھیں۔ پنجاب اسمبلی کا رواں اجلاس آپ نے بلایا تھا اور پنجاب اسمبلی کا رواں اجلاس سپیکر ہی ملتوی کر سکتا ہے۔ اگر 21 دسمبر سہ پہر 4 بجے سے پہلے آپ اجلاس ملتوی کرتے تو 4 بجے نیا اجلاس بلانا پڑتا۔ متبادل کے طور پر مقررہ تاریخ اور وقت پر جاری 41ویں اجلاس میں ہی نشست بلا لی جاتی۔ وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے اسمبلی کا ایک اور سیشن بھی بلایا جا سکتا تھا۔ آپ نے اجلاس ملتوی نہ کر کے آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 7 کو غیر ضروری بنا دیا۔
دوسری جانب تحریک انصاف نے آج شام پانچ بجے گورنر ہاؤس کے سامنے احتجاج کی کال دے رکھی ہے جس کے پیشِ نظر گورنر ہاؤس لاہور کی سیکیورٹی کیلئے رینجرز تعینات کر دی گئی۔وزارت داخلہ کے حکم پر پنجاب میں رینجرز کی 3 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔ گورنر ہاوس کی جانب سے وزارت داخلہ کو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے خط لکھا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گورنر پنجاب نے آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 7 کے تحت حکم نامہ جاری کیا۔گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے پی ڈی ایم کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کی تھی۔ جس کیلئے 21 دسمبر شام 4 بجے اجلاس بلایا گیا تھا۔سپیکر پنجاب اسمبلی نے اعتماد کے ووٹ سے متعلق گورنر کی ایڈوائس نظر انداز کرتے ہوئے رولنگ دی اور اسمبلی اجلاس جمعہ تک ملتوی کردیا تھا۔