مزید جانیے اس ویڈیو میں -
* پولیس کی جانب سے ظلم اور تشدد پاکستان میں عام ہے
* جسٹس پروجیکٹ پاکستان کی جانب سے 1998 سے 2012 تک
* لاہور اور فیصل آباد سے لیے گئے میڈیکو لیگل سرٹیفکیٹس
* کی مدد سے بنائی گئی ایک رپورٹ
* ان انتہائی اہم 9 سوالوں کے جوابات دیتی ہے:
* سوال: تشدد کا سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا ذریعہ کون سا ہے؟
* شدید مار پیٹ، جس میں ڈنڈوں، تھپڑوں، لاتوں اور مکوں کا استعمال شامل ہے
* پولیس شہریوں کو کس کس طرح سے ایذا دیتی ہے؟
* جنسی تشدد، نیند کی کمی، زبردستی کھینچنا، الٹا لٹکانا،
* قیدِ تنہائی، اتنا کافی ہے، یا مزید جاننا چاہیں گے؟
* تشدد کا شکار سب سے کم عمر اور بوڑھے افراد کی عمریں کیا تھیں؟
* سب سے کم عمر لڑکا 12 سال کا جبکہ ضعیف ترین شخص 90 برس کا تھا
* یعنی پولیس کی جانب سے عمر کا کوئی لحاظ نہیں کیا جاتا
* کیا پولیس لوگوں کی مالی حیثیت کا لحاظ کرتی ہے؟
* جی ہاں، دہاڑی دار مزدوروں، گھروں میں کام کرنے والوں اور کسانوں
* کے ایک امیر شخص کی نسبت پولیس کے تشدد کا شکار بننے کے امکانات زیادہ ہیں
* اور کیا پولیس کے تشدد میں جنسی امتیاز کا کوئی عمل دخل ہے؟
* جی ہاں، مردوں کا عورتوں کی نسبت تشدد کا شکار ہونا 92 فیصد زیادہ قرینِ قیاس ہے
* جب خواتین پر تشدد کیا جاتا ہے تو ان میں سے 83 فیصد کو شدید مار پیٹ
* جبکہ 61 فیصد کو جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے
* کیا پولیس کے تشدد کی شکایت اعلیٰ عہدیداروں کو کرنا آسان ہے؟
* جی نہیں۔ ایک میڈیکو لیگل سرٹیفکیٹ بنوانے کے لئے
* تشدد کی شکایت عدالتی سطح پر کروانا لازمی ہے
https://youtu.be/FIHqedHJ7yg